علما کا دینی خدمت کا جذبہ اور زائد شادیاں
مولانا طارق مسعود مدظلہ فرماتے ہیں:
فطرت کسی کے ذاتی جذبات سے بالکل متاثر نہیں ہوتی۔ اب کسی قوم کے علما اگر یہ سوچ کر ایک بیوی پر قناعت شروع کردیں کہ اس صورت میں ہم اطمینان قلب کے ساتھ دین کا کام زیادہ کرلیں گے تو اگر فطرت ان حضرات کے اس جذبے سے متاثر ہو کر ان کی قوم بلکہ ان کی اپنی اولادوں میں عورتوں کی شرح پیدائش کم کردیتی تو پھر تو اس جذبے سے ایک بیوی پر قناعت کئے رہنا شاید کچھ اچھا کام ہوتا، مگر ایسا ہوتا نہیں، اور فطرت ایسے جذبات سے ذرا بھی متاثر ہوئے بغیر عورتیں اسی حساب سے پیدا کرتی چلی جاتی ہے جس حساب سے اس نے مردوں کے دل میں عورتوں سے نکاح والی رغبت رکھی، کیونکہ فطرت کا دعویٰ ہے:
انّا کلّ شی خلقناہ بقدر(الآیۃ)
ہم نے ہر چیز کو ایک اندازے سے (مناسب مقدارمیں) پیدا کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے اندازوں اور اصولوں میں لوگوں کی‘‘رسومات’’،‘‘مزاج’’،‘‘جذبات’’،‘‘مہنگائی’’اور ‘‘مصروفیات’’ کی بنا پر تبدیلی نہیں فرماتے۔ کیا کبھی ایسا ہوا کہ کسی شخص کی مصروفیات کی وجہ سے فطرت نے اس بھوک کی خواہش اور ضرورت اس لئے چھین لی ہو کہ اس بے چارے کے پاس کھانا کھانے کی فرصت نہیں۔۔۔؟؟؟۔
پس جس طرح بھوک لگنا ایک فطری عمل ہے اسے ختم کرنے کے لئے بہرحال وقت نکالنا پڑتا ہےبلکہ اس کام کے لئے وقت نکالنے کو بقیہ تمام کاموں پر ترجیح دی جاتی ہے بالکل اسی طرح قوم کی عورتوں اور خود اپنی آل اولاد میں پیدا ہونے والی بیٹیوں کی باعزت شادیوں جیسی اہم فطری ضرورت کے لئے وقت نکالنا بھی بقیہ عام کاموں پر مقدم ہے کیونکہ یہ سوچ کر شادیوں سے اجتناب کرنے والی قوم کہ کون بیویوں کے حقوق اور پھر پیدا ہونے والی کثیر اولاد (ریل کے دبوں)کی ذمہ داریاں اپنے سر لے۔۔۔؟۔
اس سے بہتر ہے کہ ایک آدھ بیوی اور ایک آدھ بچے پر اکتفا کرکے اپنے کاروبار زندگی یا عبادت اور خدمات دینیہ میں اطمینانِ قلب اور سکون سے مشغول رہنا چاہئے، چنانچہ اس جذبے سے متعدد شادیوں سے اجتناب کرنے والی قوم میں جس کے بیٹیاں کثرت سے ہو جائیں تو ایسے لاکھوں افراد کو بچیوں کی شادیوں کی فکر اور ان کے لئے مناسب داماد کی تلاش ایسی تشویش(ٹینشن) میں مبتلا کرکے رکھ دیتی ہے کہ اس قوم میں اطمینان قلب کے ساتھ عبادت اور کاروبار زندگی وغیرہ کا سارا مزہ آہستہ آہستہ کِرکِرا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
اس تحریر سے معلوم ہوا کہ جلدی، اور کثیر شادیوں کی ضرورت ہے، عورتیں بھی اللہ کی مخلوق ہیں ، ہم بعض اوقات اس جذبے سے مختلف جانور پالتے ہیں کہ ان کو کھلائیں گے ہمیں خوشی ہوگی اللہ بھی خوش ہوگا تو کیا کسی انسان یعنی عورت کے ساتھ اس جذبے سے شادی نہیں کی جاسکتی کہ میں اس کا کفیل بن جاوں گا اور اس کے لئے خوراک لباس کا انتظام کروں گا۔
(ایک سے زائد شادیوں کی ضرورت کیوں۔ازمولانا طارق مسعود صاحب)
(ایک سے زائد شادیوں کی ضرورت کیوں۔ازمولانا طارق مسعود صاحب)
The system of Allah (SWT) runs its course and is neither affected by personal feelings nor swayed by emotions. Shaykh (Maulana) Tariq Mas’ood (HA) states that if the Ulama of a region begin to contend with a single wife thinking that it will free them up for the Service of theDeen of Allah (SWT) thus they will be able to devote more time then still the system of Allah (SWT) will not diminish or decrease the birth of girls ( to affect the overall sex ratio) in that locality in response to their feelings and wishes. Rather, the system of Allah (SWT) will continue to run its course and the birth of women will be unaffected as it is part of Fitrah (of men) to have the desire for women in their hearts.