Posts Tagged ‘طلاق احسن’


بعض اوقات ایسی صورتیں بھی پیش آجاتی ہیں کہ اصلاح اعمال کی تمام کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں، کسی طریقہ سے اتفاق نہیں ہوتا، ازدواجی زندگی سے مطلوبہ ثمرات حاصل ہونے کے بجائے میاں بیوی کا آپس میں مل کر رہنا ایک عذاب بن جاتا ہے، ایسے سنگین حالات میں دونوں کے اس ازدواجی تعلق کو ختم کردینا ہی طرفین کے لئے راحت اور سلامتی کا باعث ہوتاہے۔ ایسے آخری اور انتہائی حالات میں شریعت نے خاوندکو طلاق کا اختیار دیا ہے، اور یہ کہہ کر دیا ہے کہ اس اختیار کا استعمال کرنابہت ہی ناپسندیدہ، مبغوض اور مکروہ ہے، صرف مجبوری میں اس کی اجازت ہے اور ا س کا طریقہ بھی خود ہی بتلایا ہے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی تاکید کی ہے، جس میں بے شمار دینی اور دنیوی فوائد ہیں۔
طلا ق دینے کا احسن طریقہ
چنانچہ قرآن و سنت کے ارشادات اور صحابہ و تابعین کے عمل سے طلاق دینے کے طریقے کے متعلق جو کچھ ثابت ہوتا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جب میاں بیوی میں کسی طرح صلح و صفائی او رمیل جول نہ ہوتا ہو اور طلاق دینے کے سوا کوئی چارہ ہی نہ رہا ہو تو طلاق دینے کا احسن (بہترین) طریقہ یہ ہے کہ جب بیوی ماہواری سے پاک ہو اور اس پاکی کے زمانہ میں خاوند نے بیوی سے صحبت بھی نہ کی ہو تو خاوند صاف الفاظ میں بیوی کو صرف ایک طلاق دے دی، مثلاًیوں کہہ دے کہ ”میں نے تجھے ایک طلاق دی۔“ اس کے بعد عدت گزرنے دے۔ عدت کے دوران رجوع کرے تو بہترہے، ورنہ ا س طرح عدت ختم ہونے کے ساتھ ہی نکاح کا رشتہ خودبخود ٹوٹ جائے گا، بیوی شوہر سے بالکل جدا ہوجائے گی اور آزاد ہوگی، اور اس کو اختیار ہوگا کہ جہاں چاہے نکاح کرے۔ فقہائے کرام نے اس طرح طلاق دینے کو طلاق احسن کہاہے اور صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اسی کو طلاق کا بہترین طریقہ قرار دیاہے۔ لہٰذا جب طلاق دینا بہت ہی ناگزیر ہو تو اسی طریقہ کے مطابق طلاق دینا چاہئے۔