Posts Tagged ‘Dowry’

جہیز ایک ناسور

Posted: جنوری 1, 2013 by EtoPk in دلھا دلھن کتابیں
ٹيگز:, ,


چونکہ طلاق کے ذریعے صرف بیوی خاوند کے درمیان جدائی ہی نہیں ہوتی بلکہ دو خاندانوں کے درمیان نفرت کی دیوار بھی کھڑی ہوجاتی ہے، اور بعض اوقات تو باہمی جھگڑوں کا نہ ختم ہونے والا ایسا سلسلہ شروع ہوتا ہے جس کے نتیجے میں کئی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں کا مستقبل تاریک ہوجاتا ہے اور ان کی آئندہ زندگی برباد ہوکر رہ جاتی ہے۔
اور اگر کوئی عورت کسی اشد مجبوری کے بغیر طلاق کا مطالبہ کرے تو وہ جنت کی خوشبو سے محروم ہوجاتی ہے۔ حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ایما امرأة سألت زوجھا طلاقاً فی غیر مابأس فحرام علیھا رائحة الجنة (جامع ترمذی ص ۱۹۱)
جو عورت کسی اشد مجبور ی کے بغیر اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔
ان روایات سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ میاں بیوی کو ایک دوسرے کی بات برداشت کرتے ہوئے حتی الامکان طلاق جیسے ناپسندیدہ عمل سے بچنا چاہئے۔ 

اگر ایسا اتفاق ہو جائے کہ مرد دوسری شادی رچالے تو پہلی بیوی کو نہ تو ایسا سوچنا چاہیے اور نہ ہی ایسا بر تاؤ کرنا چا ہیے جیسا کہ غیر مسلم عورتیں کرتی ہیں۔
وہ تو شوہر کی دوسری شادی کا سوچ بھی نہیں سکتیں کیونکہ ان کے معاشرہ میں یہ قا بل قبو ل نہیں۔
یاد رکھو!اللہ تعالیٰ نے مرد کو ایک سے زا ٰئد شا دیو ں کی اجا زت دی ہے ، اسلا م کی رو سے ایک مر د کو حق حا صل کہ وہ ایک سے زائد عورتوں سے شاد ی کرے۔
دوسری شادی کی صورت میں پہلی بیوی نہ اس طرح برتاوکرے جیسے اس کی دنیا اندھیرا ہو گئی ہو اور اس کی زندگی سے رو شنی مفقود ہو گئی ہو ۔ایسا ہوجانے کی صورت میں ذہنی طو ر پراسے جھٹکاضرور لگے گااور وہ غمزدہ بھی ہو گی مگر اسے حالا ت کا مقابلہ سو جھ بو جھ ، عقلمندی، ذہن کی پختگی اور صبر سے کرنا ہو گا ۔ اسے اپنی نفسا نی خواہشات جن کو شیطان ابھا رتا ہے کو دبا نا ہو گا اور احسا سات کو بے لگا م ہو نے سے روکنا ہو گا ۔
اگر ان حالات کا مقابلہ وہ حسد ، نفرت ، بغض ، کینہ اور عداوت سے کر ے گی تو اس کو یہ امر یا درکھنا چا ہیے کہ اس کی حا لت مزید خراب ہو جائے گی ۔ شوہر کو دوسری بیوی سے بد ظن اور علیٰحدہ کر نے کی اسکی کو ششیں بار آ ور نہیں ہو ں گی ۔ اپنے نا رواسلوک سے اس کا خاوند اس طرف سے بر گشتہ ہو جائے گا اور اسے وہ کٹنی نظر آنے لگے گی ۔ عورت اپنے برے روئیے سے کچھ اپنا ہی نقصان کر ے گی اور فا ئدہ کچھ حاصل نہ ہو گا ۔
پہلی بیوی کو اپنے خاوند کی دوسری شادی کی حقیقت کو عزت اور پر وقار طریقے سے قبول کر لینا چا ہیے ۔ وہ اللہ تعالیٰ کے قانون کے ساتھ جنگ نہیں کر سکتی ۔ اسے ایسی کوشش سے احتراز کر نا ہو گا جس سے وہ اپنے خاوند کو اللہ کی طرف سے دیئے گئے حق سے دستبر دار ہونے کے لیے مجبور کر ے ۔
عورت کو چا ہیے کہ اپنے خاوند کے دوسری شادی کے فیصلے کو پر وقاررویئے سے قبول کر لے۔ اس طرح وہ اپنے خاوند کی عزت اور محبت کو پا لے گی ۔ اس کے علاوہ اس کے لیے ثواب اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی مزید ہو گی ۔ یقینا نقصا ن میں نہ رہے گی ۔ اپنے نفس پر قابو پا کر نئے حالا ت سے سمجھوتہ کر نا ہی اس کے حق میں بہتر ہو گا ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس دنیا میں اپنے نفس سے جنگ کر نے کے لیے ہی تو بھیجا ہے ۔
نفس کے خلاف مجاہد ہ ہر مسلمان پر خواہ وہ مرد ہو یا عورت فرض ہے اور جب تک وہ اس زمین پر مقیم ہے اسے نفس اما رہ کے خلاف نبرد آزما ہو نا پڑے گا ۔ ایک مسلمان کو اس امر کی اجازت نہیں کہ ایسی خواہشات کی پیروی کر ے جن کی اسلام نے اجازت نہیں دی ۔ پہلی بیوی کو یہ جان لینا چا ہیے کہ ردّعمل حسد کی بنا پر ہے ۔ اس پر واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خا طر حسد کو ترک کر دے۔
یاد رکھو ! ایک مسلمان اس دنیا میں آزاد نہیں کہ جو مر ضی میںآ ئے کہے اور کرے ۔ ہماری رہا ئش ، ہماری سوچ ، ہمارے احساسات و کردار پر لا تعداد بندشیں اللہ کی طرف سے عائد ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ﴿الدنیا سجن المو من و جنة الکافر
(
بہ روایت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ ، مسلم کتاب الزہد۔ ترمذی کتاب الزھد ۔ ابن ماجہ ۔ ابواب الزہد)
دنیا موٴمن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے “۔
اچھی اور سچی مسلمان عورت اپنے خاوند کی دوسری بیوی کی عزت کر یگی ۔ اپنے مجروح جذبات پر قابو پا ئے گی ۔ خواہ اس کے لیے کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو پھر بھی وہ سوت کے ساتھ مہر بانی اور شا ئستگی سے پیش آئیگی ۔ اسلامی طور طریقے اپنانے سے اس کے شو ہر کی دوسری بیوی کے ساتھ تعلقات صحت مندانہ ماحول میں ترقی کر یں گے اور ان دونوں میں آپس میں پیا ر و محبت بڑھے گا ۔
عورت کو اپنے شوہر سے دوسری بیوی کے متعلق حقارت آمیز ، طعن آمیز اور تمسخر آمیز گفتگو نہیں کرنی چا ہیے ۔ کیا وہ یہ سمجھتی ہے ایسا کر نے سے خاوند کو دوسری بیوی سے بر گشتہ کر نے میں کامیاب ہو جائے گی ؟ اس کے بر عکس اس کا یہ طرز عمل خاوند اور دوسری بیوی کے تعلقا ت کو مزید استوار کر نے کا با عث ہو گا ۔وہ اپنی پہلی بیوی کی نا جائز غیبت پر نالاں ہو کر دوسری بیوی کی طرف زیادہ رجوع کر ے گا ۔ وہ سمجھے گا کہ دوسری بیوی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے جس وجہ سے وہ اس کی زیادہ تو جہ اور ہمدردی کی مستحق ہو گی ۔
اگر تجزیہ کیا جائے تو عقد ہ کھلے گا کہ اس کے خاوند کی دوسری شادی اللہ تعالیٰ کی رضا سے ہوئی ہے ۔ اسے ایک سچی مسلمان عورت ہونے کے نا طے اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی ہوجا نا چا ہیے اور صبر کرنا چا ہیے ۔ ایسا با عزت رویہ اپنا کر وہ یقینا فا ئدہ میں رہے گی ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
ایک عورت ، جب اس کا شوہر دوسری عورت سے شادی کر تا ہے ، اس پر صبر کرتی ہے ، ایک شہید کا ثواب پائیگی “۔
عورت اپنے صبر کی بدولت اور دوسری شادی کی حقیقت کو پر وقار اور حوصلہ مندی سے قبول کرنے کی صورت میں بہت بڑا ثواب کما ئیگی اور اللہ کے ہاں بڑا رتبہ پا ئے گی پھر وہ کیوں غمزدہ اور مایوسی کا شکار ہو ؟ بہتر ہے کہ وہ جان لے کہ اس کا برا طرز عمل اس کی اپنی شادی کو تباہی کے غار میں دھکیل دینے میں معاون ثا بت ہو گا ۔
دنیوی زندگی ، بہر حال مصیبتوں ، کو ششوں اور سختیوں سے عبا رت ہے جس سے ہر ایک مسلمان کو دو چار ہونا پڑتا ہے اور ان سے سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے ۔ مکمل خوشی کا ملنا اس دنیا میں تو ممکن نہیں ۔ اس کے لیے جنت ہے اور اس میں پہنچنے کے لیے نیک اعمال کی ضرورت ۔ اگر وہ یہ خیال کر تا ہے کہ سختیاں اور مصیبتیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہیں اور اس پر برداشت و صبر کی روش اختیار کر تا ہے تو اسے کوئی دکھ اور رنج نہیں ہو تا کیونکہ اسے معلوم ہے کہ یہ عارضی ہے اور اس دنیا کا رنج و غم بھی عارضی ہے ۔ اصل زندگی آخرت کی ہے جو مستقل جائے قرار ہے ۔ اس دنیا میں اگر انسان نے نیک اعمال کئے ہو ں گے تکلیف میں اللہ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے صبر و استقامت کا مظاہر کیا ہو گا تو اسے اس دنیا میں بھی رنج و تکلیف محسوس نہ ہو گی اور آخرت میں اس کے لئے جنت کا وعدہ اللہ نے کیا ہو ا ہے ۔

Answered by Taqwa Saifulhaq at OnIslam
Question:
Hello, My question is in regards to having multiple wives. I’ve been told several times by non-muslims that this is immoral and unfair to the women. I tried to explain to them that the women are treated equally and that it is a Western perception that this is an immoral act, but they didn’t seem to understand. Can you help me explain myself more eloquently the next time the question arises? Salam.
Answer:
Salam,
Thank you very much for your important question.
Allah Almighty is the creator of all the human beings. He knows what is good and what is bad for them. He also knows their particular needs. He says what means:

أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ

Does He who created not know? And He is the Knower of the subtleties, the Aware.
[Surah Al-Mulk 67:14]

Allah Almighty also says what means:

وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا

And if you fear that you cannot act equitably towards orphans, then marry such women as seem good to you, two and three and four; but if you fear that you will not do justice [between them], then [marry] only one or what your right hands possess; this is more proper, that you may not deviate from the right course.
[Surah An-Nisa 4:3]

It is important to note that polygamy is only allowed and not urged to be done.
When the West talks about polygamy in Islam, they refer to it as something weird that should not be valid in human nature. However, polygamy was known from the very first day of existence of mankind on Earth. Neither Jews nor Christians forbid polygamy. On the contrary, the prophets of the Jews and Christians were known to be polygamous. For example, King Sulayman (Solomon) is said to have had seven hundred wives and three hundred concubines. Dawud (David) had ninety-nine and Ya’qub (Jacob) had four. Christianity as well did not forbid polygamy at all, as there is no single word banning polygamy in their scriptures.
How would polygamy in Islam be unfair to women? Islam, as mentioned above, did not urge men to become polygamous. It only allowed it for certain purposes. Justice among wives is a clear restricted condition on the Muslim man who wants to marry another wife. That is clearly stated in the verse mentioned above. Whereas the West which is arrogantly refusing polygamy has different types of it, some of them are dangerous either psychologically or even physically for the society as a whole.
Types of polygamy known in the West
Actually there are three kinds of polygamy practiced in Western societies:

  1. Serial polygamy, that is, marriage, divorce, marriage, divorce and so on any number of times.
  2. A man married to one woman but having and supporting one or more mistresses.
  3. An unmarried man having a number of mistresses.

Islam condones but discourages the first and forbids the other two.
Do you really think, brother, that polygamy is unjust to women in Islam? Or is it the real inequality to talk about the three previously listed kinds?
In her book The Life and Teachings of Muhammad, Dr. Annie Besant says:

There is pretend monogamy in the West, but in reality, there is polygamy without responsibility. The mistress is cast off when the man is weary of her… the first lover has no responsibility for her future, and she is a hundred times worse off than the sheltered wife in a polygamous home.
When we see thousands of miserable women who crowd the streets of Western towns during the night, we must surely feel that it does not lie in the Western mouth to reproach Islam for polygamy. It is better for woman, happier for woman, more respectable for woman to live in polygamy, united to one man, only with a legitimate child in her arms and surrounded with respect, than to be seduced and then cast out into the streets, perhaps with illegitimate child outside the rule of law, uncared, unsheltered, to become victim of any passer-by, night after night, rendered incapable of motherhood, despised by all.
[Besant, A. (1932). The life and teachings of Muhammad: Two lectures by Annie Besant. Adyar, Madras, India: Theosophical Pub. House.]

Thank you again for your question.
Salam.