Posts Tagged ‘More marriages’



#… تیری ناپسندیدہ حالت تیرے شوہر کو غمگین نہ کرے ،نیک بیوی وہی ہے جوشوہر کی نظر پڑے یااچانک سامنے آجائے تو تیرے چہرے پر مسکراہٹ کے آثار نمایاں ہوں۔
#… خاوند کی اطاعت و فرمانبرداری کرکے اس کو خوب راضی اور خوش کرو، جتنی تم اس کی اطا عت کر و گی اور اس کو خوش رکھو گی اسی قدر وہ آپ کی محبت کو محسو س کر ے گا اور آپ کو بھی خوش رکھنے کی کو شش کر ے گا ۔
# … آپ کے شو ہر سے لغزش ہو جا ئے تو منا سب مو قع اور مناسب طریقہ کو دیکھ کر اس کے ساتھ تبادلہ خیال کر و ۔
# … کشادہ دِل ہو جاؤ شوہر کی طرف سے ہو نے والی منفی با تیں فرامو ش کر دو۔
#… اپنی عقلمندی اور شو ہر کے ساتھ اپنی محبت و تعلق کے ذر یعہ اس کی غلطیوں کی اصلاح کر و ، شو ہر کے جذبا ت مجروح کر نے کی ہر گز کو شش نہ کرو۔
# … اپنے شوہر کے سا منے کسی اجنبی آدمی کی تعریف نہ کرو ، ہاں البتہ اگر کو ئی دینی صفت اس میں ہو تو کو ئی حر ج نہیں۔
# … شو ہر کے متعلق کسی کی بات کی تصدیق نہ کرو۔
# … شو ہر کے سا منے ہمیشہ وہی بات کرو ، جو اس کو پسند ہو اور وہی کام کر و جو اس کی نظر میں اچھا ہو ۔
#… اپنے خا وند کو یہ با ت سمجھا ؤ کہ جب بھی اس کی طرف سے شدت کا اظہار ہو وہ احترام کا دامن ہا تھ سے نہ جانے دے ، کیونکہ یہ شدت ، عارضی اور وقتی ہوتی ہے ۔
#… اپنے خا وند کو باور کر اؤ کہ جب اس (خاوند ) کے والدین یا اعزہ واقربا ء میں سے کوئی بیما ر ہو تو دونوں کو اس کی بیما ر پر سی کر نی چا ہیے ، نہ یہ کہ صرف خاوند ہی اس کی بیما ر پر سی کر ے ۔
#… جب مالی تنگی پیش آئے تو آزردہ خاطر نہ ہو ، اپنے شو ہر کو بتا ؤ کہ اس کو اللہ نے بہت سی خیریں عطا فرمائی ہیں ۔
# … کو شش کر و کہ جب وہ ہنسے تو تم بھی ہنسو اور جب وہ روئے یا غمگین ہو تو تم بھی غم و حزن کا اظہار کر و ۔
# … جب وہ بات کر ے تو پوری تو جہ سے سنو اور خاموش رہو۔
#… اس کے دِ ل میں نہ بٹھا وٴ کہ تم اس سے ہمیشہ فلا ں چیز ما نگتی ہو ، ہا ں اگر اس کے ذ کر کر نے سے وہ خو ش ہوتا ہوتو پھر کو ئی حر ج نہیں ہے ۔
#… ایسی غلطیاں بار بار کر نے سے پر ہیز کر و جس کے متعلق تم جا نتی ہو کہ تمہارا شو ہر ان کو پسند نہیں کر تا یا ان کو دیکھنا نہیں چا ہتا ۔
#… جب آپ کا شوہر گھر میں نفل نماز پڑھے تو تم بھی اس کے پیچھے کھڑی ہو جا یا کرو اور نماز پڑھا کرو اور جب کو ئی علم کی کتا ب پڑھے تو تمہیں بھی بیٹھ کر اس کو سننا چا ہیے ۔
#… شوہر کے سامنے اپنی ذاتی آرزوؤں کے با رے میں زیادہ با تیں نہ کیا کرو۔
#… ہر چھو ٹی بڑی بات میں خاوند کی رائے کو ترجیح دو ، آپ کی اس سے محبت ، اکثر مو قعوں پر اس چیز کو ظاہر کر تی ہو۔
#… شوہر جو راز بیا ن کر ے اس کی حفا ظت کر و، اس کا افشا ء نہ کرو، خواہ آپ کے ماں با پ کا کیوں نہ ہو ، کیونکہ اگر تم اس کے راز کو کھولو گی تو اس کے سینہ میں غصے کی آ گ بھڑک سکتی ہے اور کینہ و عداوت پیدا ہوسکتی ہے ۔
# … کسی پیرا یہ میں بھی اپنا تعلیم یا فتہ اور ڈگر ی ہو لڈر ہونا بیان نہ کر و ، کیونکہ یہ چیز نفرت کا سبب بنتی ہے ۔
# … اپنے شو ہر کے ساتھ نر م انداز میں پیش آؤ ، ورنہ گھر ، با زار والا نقشہ پیش کر ے گا ۔
# … جب گھر میں کشید گی یا نا چاکی پیدا ہو تو گھر چھو ڑ نے کا کبھی نہ کہو ، کیونکہ اس سے اس کے دِل میں آئے گا کہ تم اپنے آپ کو اس سے بے نیاز سمجھتی ہو ۔
# … جب خاوند گھر سے جانے لگے تو اس کے سامنے اپنی آزردگی اور بے چینی کا اظہا ر کرو۔
#… جب کہیں جا نے کا کوئی پروگرام ہواور وہ کسی وجہ سے کینسل کر ے تو اس کے عذر کو قبول کر و ۔
# … اس کے سامنے غیرت کا اظہا ر نہ کرو ، کیونکہ یہ تبا ہی لا نے والا ہتھیار ہے ۔
# … اپنے خاوند سے یوں بات نہ کر و کہ جس سے تم بے قصور معلوم ہو اور وہ قصور والے ۔
# … خاوند کے جذبات کا خیال رکھو، اس کے سامنے اپنے رشتہ داروں کے فضا ئل زیادہ ذکر نہ کرو ۔
#… اپنے خا وند سے جھو ٹ با لکل نہ بولو ، کیونکہ اس سے اس کو سخت تکلیف پہنچے گی ۔
#… اپنے کو یہ با ت ہمیشہ با ور کر اؤ کہ اگر وہ اس سے شادی نہ کر تا تو اسے نہیں معلوم کہ وہ کیا کر تی ؟
#…کبھی ایسی حالت اختیا نہ کرو جو تیرے شوہر کو اچھی نہ لگے بہترین عورت وہ ہے جس پر اُس کے خا وند کی نظر پڑے تو اس کی سعادت ، اچھی حالت اس کی آنکھوں کے سا منے نمایاں ہو۔
#… جب بھی تیری طرف خا وند نظر کر ے تو تیر ے ہو نٹوں پر مسکرا ہٹ نمایاں ہو ۔
#… اپنے شوہر کی نافرماں بردار ی سے اسے بہت زیادہ راضی کر تیری فرما نبرداری کے مطابق ہی تیرا شوہر تیری محبت کاا حسا س کرے گا اور تجھے راضی کر نے کی جلدی کوشش کریگا ۔
#… تیری جو غلطی تیرے شو ہر کے نو ٹس میں آ گئی ہو اس کے تکدر کو دور کر نے کے لیے منا سب وقت اور مناسب طر یقہ اختیا ر کر ۔
#…(بر داشت کے لئے) فراخ دل ہو ( شوہر کے سامنے ) اسکی ان غلطیوں کا زیاد ہ تذکر ہ نہ کر جو اس سے کسی غیر کی خا طر سر زد ہو گئی ہو ں ۔
#…اپنے شوہر کی محبت کی بنا ء پر ہر طرح کی ذہا نت اور عقلمند ی سے اسکی غلطیوں کا تدارک کر اور اس کے احساسات کو مجروح کر نے کی کو شش نہ کر ۔
#… اپنے خا وند کے خلاف غیروں کی با توں کو سچا نہ جان
#… ہمیشہ اپنے شو ہر کے سامنے ایسے کام کر جنہیں وہ پسند کر تا ہو۔اور ایسی با تیں کر جنہیں وہ ہمیشہ سننے کی رغبت رکھتا ہو ۔
#…اپنے شوہر کی طبیعت کو اچھی طر ح سمجھ لے تاکہ اس کے دل میں تیرا احترا م ہو ۔ کسی معاملے میں جب بھی کوئی سخت لہجہ اختیا ر کر تا ہے وہ وقتی ہو تا ہے ۔( یہ نہ سمجھ کہ اس کے دل میں تیرے خلاف کو ئی مستقل جذبہ ہے )
#…جب اس کے سا تھ با ت چیت کر ے تو اس کی کسی مالی تنگی پر کسی قسم کی تنگ دلی کا اظہار نہ کر اور اُس کی طرف سے جو تجھے بہت سی بھلائیاں حاصل ہو ئی ہیں ان کا اُس کے پا س ذکر کر ۔
#…جب بات کر ے تو پو ری طر ح خاموش رہ اور اس کی طرف کا ن دھر (پو ری توجہ دے )
#…بکثرت اُ سے یا د نہ دلا کہ تو نے اس سے ہمیشہ کو ئی طلب کی ہے ۔( مگر وہ حا صل نہیں ہو ئی ) البتہ اسے وہ چیز اُس وقت یا د دلا جب تو جان لے کہ وہ اس کے ذکر سے خوش ہو گا ۔
#…بار بار غلطیا ں کر نے اور ایسے مو قف میں واقع ہو نے سے اپنے آپ کو بچا جسے تیرا خا وند دیکھنا نہ چا ہتا ہو ۔
#…اپنے شو ہر کے سا منے اپنی ذا تی خوا ہشا ت کے با رے میں زیا دہ با تیں نہ کر ۔ بلکہ بکثرت اصرار کر کہ وہ تیرے سا منے اپنی ذاتی خو اہشات کا ذکر کر ے۔
#…ہر چھو ٹے بڑے معا ملے میں اس کی را ئے پر اپنی ر ائے کو مقدم نہ کر بلکہ بعض مواقع میں تو اُسی کی رائے کو اُس سے محبت کی بنا ء پر پیش کر نے میں پہل کر ے ۔
#…اس کی اجا زت کے بغیر کو ئی نفلی روزہ نہ رکھ اور اُس کے علم کے بغیر اُس کے گھر سے با ہر نہ نکل ۔
#…جو راز کی با ت وہ تیر ے سامنے بیان کر ے اسے یا د رکھ اس کی حفا ظت کر اور اسے اپنی ماں اور باپ کے پاس بھی ظا ہر نہ کر اس لئے کہ یہ بات اُس کے سینے کو غصے
سے تیرے خلاف بھڑکا دیگی ۔
#… اس انداز کے ساتھ اپنے شوہر سے بات نہ کر گویا تو معصوم ہے اور وہ گنہگار آدمی ہے۔
#… اپنی اولاد کو بات کرنے میں سچائی اور عمل میں اخلاص کا عادی بنا۔
# … تو اکیلی کھانا نہ کھا۔بلکہ ہمیشہ اپنی اولاد کے درمیان بیٹھ کر کھاناکھا۔
# … اپنی اولاد کو صفائی پسند کرنے کا عادی بنا۔ اور انہیں یاد دلا کہ صفائی کے ساتھ ہی وہ ایمان کی صفت سے متصف ہوں گے۔
#… اپنی اولاد کے سامنے گالی گلوچ
لعن طعن یا حقارت آمیز کلمات نہ بول اس لئے کہ وہ تیرے تمام الفاظ اپنے ذھن میں جمع کر لیں گے یاد کر لیں گے۔
#… ایسی باتوں سے پرہیز کر جس کے بعد اس کی معذرت پیش کرنی پڑے اور انتہائی طور پر فضول اور بکثرت باتوں سے دور رہ ۔ اپنے پروردگار کے اس ارشاد کو یاد رکھ؛
﴿لاخیر فی کثیرمن نجو ھم الا من امر بصد قةاو معروف اواصلاح بین النا س﴾(النساء
۱۱۳)
”ان کی اکثر سر گو شیو ں میں کوئی بھلائی نہیں ہے البتہ جس شخص نے صدقے ،کسی نیکی یا لو گو ں کے درمیا ن اصلاح کا حکم دیا ۔(اس میں بھلائی ہے )
#…ہر سنی سنا ئی بات کو (بلا تحقیق )بیان کر دینا پر ہیز گا رموٴ من عو رتوں کی عا دت نہیں ہے ۔اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر ما یا ہے :
”آد می کے گناہ کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنا ئی کو بیا ن کرتا پھر ے“۔
(مسلم۔ مقدمہ وابو داود حدیث نمبر
۹۹۲ ۴ )
#…اس بات کی حرص کر کہ تیرے منہ سے اچھے کلمات ہی نکلیں۔ اس لئے کہ جو تو کہنا چا ہتی ہے اس کا وزن کیا جائیگا ۔اسکی قدروقیمت متعین ہو گی۔
# … اپنی ذمہ داریو ں سے غافل جاہل عورتوں کی صحبت اختیارنہ کر ۔
#… موٴمن عورت اپنی بہنوں کے عذر قبول کر تی ہے ۔اور منا فق عورت اپنی بہنوں کی لغزشیں تلا ش کر تی ہے۔
#… ایسی عورت کی صحبت اختیار کر جس سے تو اپنے معاملے میں سلا متی پاتی ہے اسکی صحبت تجھے نیکی پر ابھا ر یگی۔ اور اس کا دید ار تجھے اللہ تعالیٰ کی یاد دلائیگا۔
# … جو عورت تجھ سے بات کر رہی ہو اُسے پور ے شوق کے ساتھ غور سے سن ۔ جب تو اس سے بات کر ے تو اس سے اپنی نظر نہ پھیر ۔ کسی سبب سے با ت بھی کر نے والی کی با ت کو قطع نہ کر ۔ اگر تو کسی معا ملے میں قطع کلا می پر مجبو ر ہو تو با ت کر نے والی کو نر می اور سکو ن کے سا تھ آگاہ کر دے۔
#… جھو ٹ ، غیبت ،چغل خور ی ، مز اح اور مسلمان عورتوں کے سا تھ ٹھٹھے مخول سے بچ ۔
# … بر ی با ت اور بے حیا ئی کی بات سے پر ہیز کر ۔
# … اپنے عمل اور اپنے نفس کے ساتھ تکبر اور گھمنڈاختیا ر نہ کر ۔
#… مسلمان عورتوں کے چھو ٹے بچوں کو اپنی اولاد سمجھ ۔ درمیا نی عمر کی بچیوں کو اپنی بہنیں اور بڑی عمر والی عورتوں کو اپنی مائیں سمجھ ۔ اپنی اولاد پر رحم کر نا تجھ پر لازم ہے ۔ اپنی بہنوں سے صلہ رحمی کر اور اپنی ماؤں کے سا تھ احسا ن کر ۔
# … اپنی اولاد کو جنت کی تر غیب دے ۔ بیشک جنت میں وہی داخل ہو گا جس نے نماز اور رو زے ادا کئے اپنے ماں با پ کی فرما ں بر داری کی جھو ٹ نہ بولا اور کسی پر حسدنہ کیا ۔
# … اپنی بیٹیوں کو بچپن ہی سے پرد ے اور شرم و حیا کی رغبت دلا ۔ انہیں چھو ٹے تنگ کپڑے اور اکیلی پینٹ یا شرٹ ( قمیص ) پہننے کی عا دی نہ بنا تا کہ وہ بچپن ہی میں دوسرے بچوں کی نسبت اپنی خصو صیت کو پہچان لیں ۔
# … سا ت سال کی عمر میں ہی اپنی بیٹیوں کو اوڑھنی پہننے کی عادی بنا ۔
#… اپنی اولاد میں سے جس کو تو دیکھے کہ با ئیں ہا تھ سے کھا تا یا پیتا ہے اُسے اس سے روک دے ۔(اور دا ئیں ہا تھ سے کھا نے پینے کی تعلیم دے )
#… اپنی اولاد کوناخن ترا شنے اور کھا نے سے پہلے اور بعد میں دونوں ہا تھوں کے دھو نے کی نصیحت کر نا نہ بھول۔
# … موٴ من عورت با تیں کم اور عمل زیادہ کر تی ہے ۔ منا فق عورت با تیں زیادہ عمل کم کر تی ہے ۔
# … چا ہئے کہ تو تین طر یقوں سے اللہ تعالیٰ سے شرم و حیا کا حق ادا کر ے ۔ اللہ تعالی کے احکا م پر عمل کر تے ہوئے ، ا س کی ڈانٹ سے اپنے آپ کو بچا تے ہو ئے ، لوگوں سے ان کی تکلیف دور کر تے ہو ئے ، اپنے نفس کی پا کدامنی اور اپنی تنہا ئی میں حفاظت کر تے ہو ئے ۔
#… دوسری عورتوں کے نزدیک قدروقیمت میں زیادہ کم وہ عورت ہے جو علم دین میں ان سب سے کم ہو ۔
#… تین خصلتوں کے بعد شر مندگی لا حق نہیں ہو تی ۔ دیانت داری ، پاکدامنی اور کام کر نے سے پہلے سوچ بچا ر۔
#… عو رت کی قدرو قیمت اس کی جسمانی خو بیوں میں نہیں ہے ۔ بلکہ اس کی قدرو قیمت دینی خو بیوں میں ہے ۔
# … کسی بَد عادت عورت کے ساتھ بیٹھے سے تیرا تنہا بیٹھے رہنا بہتر ہے۔
#…سچی بات کرنا، لوگوں کے ساتھ حسنِ اخلاق سے پیش آنا، صلہ رحمی،امانت کی حفاظت، ہمسائی کے حق کی حفاظت، سوال کرنے والی کو عطا کرنا، احسان کرنے والی کو بدلہ دینا ، ملاقات کے لئے آ نے والی کی عزت کرنا، احسان کرنے والی کو بدلہ دینا، ملاقات کے لئے آنے والی کی عزت کرنا، عہد پورا کرنا اور شرم و حیا یہ سب عمدہ اور کریمانہ اخلاق و عادات ہیں۔
# …مسلمان عورت اپنے ماں باپ کی اطاعت اور اپنی بہنوں کی مدد کرتی ہے۔
# …مسلمان عورت سچ بولتی ہے جھوٹ نہیں بولتی۔
#… مسلمان عورت اپنی بیمار بہن کی زیارت کرتی ہے اور اپنی محتاج بہن پر سخاوت کرتی ہے۔
بہت قیمتی نصیحتیں
#… اگر تو خشوع کی توفیق چا ہتی ہے تو فضو ل نظر با زی سے دور رہ ۔
#…ا گر تو دانائی کی تو فیق کو پسند کر تی ہے تو فضول با توں کو چھو ڑدے۔
#… اگر تو اپنے عیبوں سے باخبر ہو نے کی تو فیق چا ہتی ہے تو دوسرے کے عیبو ں کی ٹوہ لگا نا چھو ڑ دے ۔
#… جو تجھ پر زیا دتی کر ے اس پر بردبار ہو جا ۔
# … بہت سخی عورت وہ ہے جو کسی کو مال عطا کر کے صرف اللہ ہی سے اس کی جزا ء چاہتی ہے ۔
#… بد کر دار عو رتو ں کی ساتھی نہ بن ،وہ تجھے کھا نے کے ایک لقمے یا اس سے بھی کم قیمت پر بیچ دے گی ۔
#… بخیل عورت کے ساتھ نہ بیٹھ جس ما ل کی تو محتاج ہے وہ اسے اپنے مال میں ملا لے گی ( تجھے بھی اللہ کی راہ میں خرچ کر نے سے رو ک دے گی )
# … جھو ٹی عو رت کی محبت میں نہ رہ وہ فر یب نظر کے در جہ میں ہے ۔وہ قریب کو تجھ سے دور کر دیگی اور بعید کو تجھ سے قریب کر دیگی ۔
#… احمق عورت کے پا س نہ بیٹھ اس لئے کہ وہ تجھے فائدہ پہنچانے کے ارادے کے باوجود نقصان پہنچادیگی ۔
#… احسان جتلا نے والی کی سا تھی نہ بن کہ وہ ہمیشہ اپنی مالی بر تر ی سے تجھے تنگ کرے گی ۔
# … کسی مکا ر عورت کے ساتھ نہ بیٹھ اس لئے کہ اُس کے پیش نظر اپنا ہی نفع ہوتا ہے ۔
#… کسی بد دیانت عورت کی سا تھی نہ بن کہ جس طرح اُس نے تیرے غیر کے سا تھ خیا نت کی ہے اسی طر ح تیرے سا تھ بھی خیا نت کرے گی۔
# … دورخے پن اور دو زبا ن والی عورت کی سا تھی نہ بن ۔
# … ایسی عورت سے بھی صحبت نہ رکھ جو تیرے راز کو نہ چھپا ئے ۔
#… مصیبت زدہ مسلما ن عورتوں سے ان کی تکلیف کو دور کر نا ۔
# … محتاج مسلمان عورتوں کے قرض ادا کر نا ۔
# … کھانا کھلا نا اور بھو کی عورتوں سے ان کی بھو ک دور کر نا ۔
#… اپنی ایما ندار بہنوں کی حا جتیں پو ری کر نے میں جلد ی کر نا ۔
# … راستوں سے تکلیف دہ چیز کے ہٹا نے میں سستی نہ کر ۔
# … علم حا صل کر اور دوسری مسلمان عورتوں کو تعلیم دے ۔
# … تجھ پر بھلا ئی کا حکم دینا اور برا ئی سے روکنا لا زم ہے ۔
#… سنتیں اور نو افل ادا کر نے پر ہمیشگی اختیا ر کر ۔
# … اپنے رشتہ دا روں سے ملا قات تجھ پر وا جب ہے اگر چہ وہ تجھ سے قطع تعلق کریں ۔
#… اپنے فو ت شدہ افرادا ہل خانہ کو اپنی دعا میں یاد رکھ۔
# … دو سروں کے سا تھ نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں تعاون کر ۔
# … جو تجھ پر ذمہ داریاں ہیں انہیں پوری دیا نت داری اور عمدگی سے ادا کر ۔
# … اپنی مسلمان بہن کے سا منے مسکرا کہ یہ صدقہ ہے۔
#… دنیا دار عو رتوں سے میل جو ل نہ رکھ ۔
#… اپنے رب کے عذاب و سزا سے ڈرنا تیری عادت ہونی چا ہےئے ۔
# … اپنے ماں باپ کے احسان کر نے والی بن ۔
#… دنیا میں عورت کی بد بختی کی چار علا متیں ہیں :
دل کی سختی ، آنسو ؤ ں کا خشک ہو جا نا ،(یعنی خوف الہیٰ سے آنکھو ں میں آنسو نہ آنا) لمبی آرزو اور دنیا کی حرص ۔
#… جان لے کہ ہر چیز میں سو چ بچار کے لئے ٹھہر اؤ بہتر ہے مگر آخرت کے معاملے میں تاخیر بہتر نہیں ہے (کہ ابھی وقت ہے پھر یہ عمل کر لو نگی)
# … یاد رکھ کہ بچے ،بو ڑھے ،بیو گان اور مسا کین صدقات کے سب لوگو ں سے زیادہ حق دار ہیں ۔
# … ہر عمل کو ختم کر نے پر اپنے رب سے دعا کر کہ وہ تیرا عمل قبول کر لے ۔
﴿ والحمد للہ رب العالمین ﴾ 

عورتو ں کے اند ر ایک عادت یہ دیکھی گئی کہ گھر کے اندر میلی کچیلی بن کر رہیں گی اور با ہر دیکھو توبن سنورکے نظر آئیں گی ۔ یہ بہت بڑی غلطی ہے ۔ دنیا نے آپ کو محبتیں نہیں دینی خاوند نے محبت دینی ہے ۔ اس لئے عورت کی ذمہ داریوں میں سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ مر د کی عمرجو انی کی ہو یا بڑھا پے کی عورت ہمیشہ گھر کے اندر صاف ستھری رہے ۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر وقت دلہن ہی بن کر رہے ۔ مگر صاف ستھرا رہنا تو ایک اچھی عادت ہے۔ میلا کچیلا بندہ تو کسی کو بھی اچھا نہیں لگتا ۔ تو صاف ستھری بن کر رہے اور خوش اخلاق خوش مزاج بن کر رہے ۔
مرد کی پٹڑی کیوں بدل جا تی ہے ؟
اب یہی وہ نکتہ ہے جہاں پہ آکر مرد کی پٹڑی بدل جا تی ہے کہ مرد چو نکہ خود پریشان ہوتا ہے اپنے کام اور کاروبا ر کی وجہ سے گھر میں جب آتا ہے تو اس کو بیوی با سی اور میلے منہ کے ساتھ بیٹھی نظر آتی ہے ۔ اب اس کا دیکھنے کو دل نہیں کر تا ۔ وہی مرد جب دفتر میں جا تا ہے تو اس کو کام کرنے والی لڑکی نہا ئی دھو ئی اچھے کپڑے پہنی مسکرا تی نظر آتی ہے ۔ اب اس کا رنگ گو را ہے یا کالا ہے ۔ وہ جیسی کیسی ہے اب اس کے خاوند کو وہ اچھی لگنے لگ جا تی ہے ۔ اور اگر گھر میں بیوی جھگڑے والی ہے اور وہ پریشان حال ہو کر گھر سے نکلا اور دفتر میں کسی ایسی بد کردار لڑکی نے اس کی طرف مسکرا کر دیکھ لیا ۔ اور پو چھ لیا سر آج آپ بڑے پریشان نظر آتے ہیں ۔ تو بس سمجھ لو مرد کی پٹڑی بدل گئی ۔ اس بدکردار لڑکی کا ایک فقرہ دوسری عورت کی سار ی زندگی کو تباہ کر دیتا ہے۔ اس لیے کہتے ہیں کہ ہمیشہ عورت کے حق پر عورت ہی ڈا کہ ڈا لتی ہے ۔مگر اس ڈاکے میں عورت کا اپنا بھی قصور ہے ۔ اس کو چا ہیے تھا کہ گھر میں خا وند کو سکو ن دیتی ،خو شیا ں دیتی ،صاف نظر آتی ، اس کے اندر دل کشی ہو تی ۔جب اس نے خود ہی اسی چیزکو نظر انداز کر دیا تو گویا اس نے خاوند کو مو قع دیا کہ یہ دو سری لڑکی کی طرف متوجہ ہو جائے۔ایسی عو رتیں میلی کچیلی رہتی ہے وہ بیچاری شا دی شدہ بیوہ ہو تی ہے ۔ خاوند ان کی طر ف دھیان ہی نہیں کر تے ۔
جو سمجھ دار عورت ہو تی ہے وہ سمجھتی ہے کہ میری ذمہ دا ریوں میں سے جیسے یہ ہے کہ میں نماز ادا کروں ، میرا ما لک حقیقی خو ش ہو گا ایسے ہی میرے فر ائض میں سے ایک فر ض ہے کہ میں صاف ستھر ی رہوں کہ میرا خاوند مجھ سے خوش ہو ۔ اب دیکھو بندہ صاف ستھرا بھی ہے اور اچھا بھی رہے اور اوپر سے خا وند بھی خو ش ہو اس کوکہتے ہیں ۔ نور علیٰ نور۔ تو اگر آ پ کے صاف ستھرا رہنے سے مرد آپ کی طر ف متوجہ ہو تا ہے تو اور آپ کو کیا چا ہیے ۔ اس لئے جو عورت صاف ستھری رہتی ہے ، خوش مز اج رہتی ہے اور کھلے چہر ے کے ساتھ خا وند کا استقبال کرتی ہے ۔ وہ ہمیشہ کے لئے خا وند کی آنکھ کی پتلی بن جا تی ہے ۔ کچھ عقل بھی استعمال کر نی چا ہیے ۔
بر مو قع اور بر محل با ت شو ہر کے دل کو متا ثر کر تی ہے
عقل مند بیو یاں ہمیشہ اپنے خاوند وں کے دلوں کو جیتتی ہیں ۔ با ت اتنے اچھے انداز سے ، بر مو قع اور بر محل کر تی ہیں کہ خاوند کے دل میں اتر جا تی ہیں ۔ اس لئے ایک شا عر نے عر بی کے شعر میں کہا جس کا تر جمہ کچھ یو ں بنتا ہے ۔
”سلمٰی کی با تیں ٹوٹے ہو ئے ہا ر کے موتیوں کی طرح ہو تی ہیں “
تو اس کا مطلب یہ ہے اس کو اپنی محبوبہ کی با تیں ایسی لگتی ہیں جیسے ٹو ٹے ہو ئے ہا ر کے جو مو تی ہیں جو جھڑ رہے ہیں ۔ لہٰذا بیوی کی خو بصورت انداز میں کی ہو ئی بات مرد کو متاثر کرتی ہے ۔
ہا رون الرشید ایک مر تبہ کھا نا کھا کر فا رغ ہو ا ۔ اس کا خیال بنا کہ کھا نا کھا یا ہے ذرا با ہر نکلتے ہیں ۔ تو اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ چلو چا ند نی رات ہے ذرا با ہر چل کر چہل قدمی کر لیتے ہیں ۔ بیوی کہنے لگی کی امیر المو منین ! آپ دو سوکنیں جمع کر کے کیو ں خوش ہو ں گے ۔ کہنے لگا ، کیا مطلب ؟ کہنے لگی ایک طرف میرا چہرا ہو گا ایک طرف چا ند ہو گا ۔ دو سو کنوں کو آپ کیسے جمع کر یں گے ۔ تو با ت سن کے ہا رون الرشید خوش ہوگیا ۔اس طر ح بیوی ایسی عقل مندی کی با تیں کر سکتی ہے کہ جس سے خا وند کے دل میں اس کی اور زیادہ محبت پیدا ہو جائے ۔
ایک مر تبہ ہارون الرشید نے بیوی کو بتا یا کہ دیکھو سو رج گرہن لگ گیا ۔ وہ … دیکھو ۔ دیکھ کر کہنے لگی کہ حقیقت یہ ہے کہ جب سورج نے میر احسن دیکھا تو آگ بگو لہ تھا اور آگ بگولہ ہو کر اس نے پردہ کر لیا اس لئے آج اس کو گہن نظر آ رہا ہے ۔ اب ہیں تو یہ الفاط ہی مگر الفاظ ہی تو دوسرے کے دل کو خوش کر دیتے ہیں ۔
کہتے ہیں کہ زیب النسا ء مخفی جو بڑی شا عرہ بھی تھی اور وقت کی شہزادی بھی تھی ۔ ایک مر تبہ با غ کے اند ر چہل قد می کر رہی تھی تو اس کا منگیتر عا قل خان وہ بھی کہیں سے اس طرف کو آنکلا ۔ اس نے کیا کیا کہ چند پھو ل تو ڑے اور ان کا گلدستہ بنا کر اس نے زیب النسا ء کو تحفہ پیش کیا ۔ اب یہ شا عر ہ تھی تو جب اس نے یہ گلدستہ لیا تو شعر کہنے لگی ۔
# بگواے عا شق صادق چرا گلدستہ آ وردی
دل بلبل شکستہ زہر ما گلد ستہ آ وردی
” بتا ؤ عا شق صادق ! تم نے مجھے جو گلدستہ پیش کیا تو تم نے میرا دل خوش کیا ۔ لیکن بلبل کے دل کو تو تم نے توڑ دیا “
کہ پھو ل تو ڑنے سے بلبل کا دل افسردہ ہو تا ہے ۔ تو کیسا اس نے اچھو تا انداز اپنا کر بات کہی کہ اے عاشق !تو نے مجھے گلدستہ پیش کیا میرا دل خوش کر نے کے لیے مگر تو نے بلبل کا دل تو توڑ دیا ۔ تو عا قل خان آگے سے کہنے لگا ۔
# بر ائے زینت دستک نہ ایں گلد ستہ آوردم
بخو بی با تو می زد گل پیشک بستہ آو ردم
” کہ اے نا زنین ! میں نے آپ کے ہا تھو ں کی زیب و زینت کے لئے گلد ستہ پیش نہیں کیا بلکہ آپ کی مو جو د گی میں یہ پھو ل اپنے حسن و جمال کا دعویٰ کر رہے تھے ۔ لہٰذا میں نے ان قیدیوں کو جگڑ کر آپ کی خد مت میں پیش کر دیا“
اب دیکھو ہے تو با ت ہی لیکن اس با ت سے اس کا دل کتنا خو ش ہو ا ہو گا ۔ تو عورت کو چا ہیے کہ کچھ عقل سمجھ سے کا م لے ۔ پر وردگا ر نے اسی لئے تو عقل دی ہو تی ہے ۔ عقل سے فا رغ ہو کر سو چنا کہ خا وند خود ہی مانے یا خا وند کو کوئی مجھ سے منا دے ۔ یہ کیا بات ہو ئی۔
ایک دفعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت فا طمہ رضی اللہ عنہا اکٹھے بیٹھے ہو ئے تھے ۔ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مذاقاً یہ شعر پڑھا ۔
# ان النسآ ء شیا طین خلقن لنا
نعو ذ باللہ من شر الشیاطین
” بے شک عورتیں گو یا شیطا ن کی طر ح ہیں جو ہما رے لئے پیدا کی گئی ہیں ۔ ہم شیطا ن کے شر سے اللہ کی پنا ہ چا ہتے ہیں “
حضرت فا طمہ رضی اللہ عنہا نے جب یہ شعر سنا تو انہوں نے بھی آگے سے یہ خوش کن جواب شعر کی صورت میں دیا ۔
# ان النسآ ء ریا حین خلقن لکم
وکلکم یشمی شید الر یا حین
” بے شک عورتیں تو مہکتے ہو ئے پھو ل کی طرح ہیں جو تمہارے لئے پیدا کی گئی ہیں ۔ اور تم میں سے ہر ایک پھو لوں کی خو شبوں کو سو نگنے کا متمنی ہوتا ہے“
تو دیکھیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کس طر ح ان سے خوش طبعی فرمائی اور حضرت فا طمہ رضی اللہ عنہا نے کتنا خو بصورت جو اب دیا۔
اس لئے با ت کر نے کا انداز بھی کوئی ہونا چا ہیے ۔ اے حسین عورت ! اگر اللہ تعالیٰ نے تجھے حسن عطا کیا ہے تو بدکلا می سے اپنے چہرے کو نہ بگا ڑا کر ۔ اور اے بد صورت عورت ! اگر اللہ نے تجھے حسن سے محروم کیا ہے تو بد کلا می کے ذر یعے اپنے اندر دو سرا عیب نہ پیدا کر ۔ 

اگر آپ کو رشتہ مطلوب ہے تو ا س ویب سائٹ پر جائیں اور تلاش کریں۔
http://en.mawada.net/

شوہر کا غیر عورت سے تعلق پر سابقہ بیوی کیلئے اہم نصیحت
اگر شوہرکسی دو سری عورت کے دام الفت میں گرفتار ہو جائے تو یہ بیوی کے لیے صبر آزما گھڑی ہو تی ہے ۔ اسے چاہیے کہ کمال دانشمندی اور صبر سے کام لے ۔ ایسے حالا ت بڑے نا زک مرحلے پیدا کر دیتے ہیں ۔ اور شادی کے بندھن کو گھن کی طرح چاٹ جا تے ہیں ۔ تمام تر ذمہ داری عورت پر آن پڑتی ہے ۔ اگر عقلمندی، ہو شیاری اور صبر سے کام لے تو اپنی ازدواجی زندگی کو بچالے گی۔
اس کے بر عکس اگر وہ صبر کا دامن ہا تھ سے چھو ڑ دیتی ہے اور جلا پے کے احسا سات کو راہ دیتی ہے تو وہ اپنے شوہر کو بھڑکانے کا با عث بنے گی ۔ وہ اس سے مزید دور چلا جا ئے گا اور زندگی تباہی کے دہانے تک پہنچ جا ئے گی ۔ عورت کے لئے بہتر ہے اگر وہ اس حقیقت کو جان لے کہ اپنی خفگی کے اظہا ر کو اور الزام تراشیوں سے وہ شوہرکو دوسری عورت کو چھوڑنے پر مجبور نہیں کر سکے گی ۔ جب ایک بیوی کو اس بات کا علم ہو جائے کہ اس کا شوہر کسی غیر عورت سے پینگیں بڑ ھا رہا ہے تو سب سے پہلا کا م جو اسے کرنا چاہیے یہ ہے کہ اپنے احسا سات پر قابو پا ئے اور یہ جان لے کہ غم و غصے اور بحث مبا حثہ سے شوہر کو دو سری عورت سے علیٰحدہ کر نے میں کامیاب نہیں ہو سکے گی ۔ اگر وہ اپنے غصہ کا اظہا ر کر تی ہے اور سخت الفاظ سے خاوندکو اس عورت کے ساتھ میل جول سے باز رکھنے کی کوشش کر تی ہے تو اس کا نتیجہ اچھانہیں بلکہ برا نکلے گا ۔شوہر کا طرز عمل اس کے حق میں مزید برا ہوجائے گا۔ تھوڑی بہت محبت جو شوہر کے دل میں بیوی کی با قی ہے وہ بھی جاتی رہے گی اور اس کا دو سری عورت کی طرف جھکاؤ مزید بڑھ جائے گا ۔
ایک عقلمندعورت جس کی خواہش ہے کہ اس کا شوہر گنا ہوں کی دلدل سے نکل آئے اور اس کی شادی بھی محفوظ رہے حالا ت کو مزید بگڑنے سے بچا ئیگی ۔ وہ ایسے نازک حالا ت میں کمال صبر کا مظاہر ہ کرے گی اور اللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر دعا کرے گی کہ وہ اس کے شوہر کو ہدایت بخشے ۔ اس کی صحیح سمت رہنما ئی فرمائے تاکہ وہ خواب غفلت سے جا گ اٹھے ۔ گناہ اور گندگی کے جس غا ر میں وہ جا رہا ہے اس سے واپس لو ٹ آ ئے ۔
اس معاملے پر وہ شوہر سے بذات خود بھی بڑی دانشمندی اور شوہر کی عزت و احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے با ت کرے ۔ گفتگومیں سر کشی اور بحث کا عنصر اثر انداز نہ ہو ۔محبت اور پیا ر سے اس کے دل کو جیتنے کی کو شش کرے بڑے دھیمے انداز میں اسے قانون کی خلا ف ورزی اور اللہ تعا لیٰ کے خو ف سے ڈرائے۔ اگر شوہر اس نصیحت پر کان نہیں دھرتا توبھی اس کو امید کا دامن ہا تھ سے نہیں چھو ڑنا چا ہیے ۔ کچھ عر صہ کے لیے پند ونصائح کا سلسلہ بند کر دے ۔ پھر کسی دو سرے بہتر وقت اور مو قع پر جب شو ہر اچھے موڈمیں ہو نہا یت عاجزی اور دانشمند ی سے اس کا اعادہ کر ے ۔ وہ اپنا دکھ اپنی ذات پر جھیلے اللہ کے ذکر اذکار سے تقویت حاصل کرے قرآن میں ہے ۔
﴿ الذ ین امنو اوتطمئن قلو بھم بذکر اللہ الا بذکر اللہ تطمئن القلوب ﴾ ( الرعد۲۸)
وہ جو ایمان رکھتے ہیں ان کا دل ذکر اللہ سے امن و چین پا تا ہے۔ بلا شبہ دل اللہ کی یا د سے راحت پا تا ہے “۔
وہ اپنی ذات کی نفی کر کے اللہ کے آ گے سر بسجود ہو جائے ا ور دعاکر یں اسے اس امر کا یقین ہونا چاہئے کہ اللہ جو اس کے لئے پسند کرے گا اس کے حق میں بہتر ہی ہو گا ۔اسے چا ہیے کہ اپنے غم کو جو قدرتی ہے مایوسی ، بے صبری اور غیر اسلامی شعار میں سے بڑھنے نہ دے۔ ایک عقلمند بیوی جو ایسے حا لا ت سے دو چار ہوتی ہے ہمت ، سوجھ بو جھ اور صبر کو بر و ئے کار لا کر اپنے نیک اور پروقار ردعمل سے شوہرکو شرمندہ کر دے گی، وہ اپنی غلطی کااحساس کر کے دوسری عورت سے کنارہ کش ہو جائے گا۔ خود کو گناہ گار سمجھے گا اور اس کا نا انصافانہ رویہ بعد میں اس کو خون کے آنسو رلائے گا ۔ وہ دل میں پشیما ن ہو گا اور محسوس کر ے گا جیسے وہ اپنے مقام سے بہت نیچے گر گیا ہو۔ اس کا ضمیر اس کو لعن ملامت کر ے گا ۔
اچھا آدمی اپنی حما یت پر آگاہ ہو کر اپنی بیوی کے پا س شرمندہ واپس آجائے گا۔
اس کے بر عکس اگر بیوی اپنے شو ہر کو دوسری عورت سے دور رکھنے کے لیے تشدد آمیز رویہ اختیار کرے گی ، گالی گلوچ پر اتر آئے گی، لڑے جھگڑے گی ، عیب گیری اور غیر شائستہ آمیز طریقہ اپنائے گی تو نتیجتاً شادی طلاق کی صورت میں ختم ہو جائے گی۔عورت کو یہ گر سیکھ لینا چاہیے کہ شوہر سے لڑجھگڑ کر اور عیب گیری کرکے فتح نہیں پا سکتی ۔ شادی کی کامیابی کے لیے عورت کو اطاعت گزاری ، وفا شعاری ، نیکی اور عاجزی کی روش اختیار کرنا ہو گی ۔ اگر وہ آزادی کی اس تحریک کو اپناتی ہے جس کا ڈھونگ مغرب زدہ کفار نے رچایا ہے اور اس کا نعرہ مر د اور عورت برابر کا ہے تو وہ سمجھ لے کہ وہ طلاق کے راستے پر گامزن ہے ا ور وہ جلد یا بد یر اس انجام کو پہنچ جائے گی۔

Answered by Taqwa Saifulhaq at OnIslam
Question:
Hello, My question is in regards to having multiple wives. I’ve been told several times by non-muslims that this is immoral and unfair to the women. I tried to explain to them that the women are treated equally and that it is a Western perception that this is an immoral act, but they didn’t seem to understand. Can you help me explain myself more eloquently the next time the question arises? Salam.
Answer:
Salam,
Thank you very much for your important question.
Allah Almighty is the creator of all the human beings. He knows what is good and what is bad for them. He also knows their particular needs. He says what means:

أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ

Does He who created not know? And He is the Knower of the subtleties, the Aware.
[Surah Al-Mulk 67:14]

Allah Almighty also says what means:

وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَىٰ فَانكِحُوا مَا طَابَ لَكُم مِّنَ النِّسَاءِ مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۖ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا

And if you fear that you cannot act equitably towards orphans, then marry such women as seem good to you, two and three and four; but if you fear that you will not do justice [between them], then [marry] only one or what your right hands possess; this is more proper, that you may not deviate from the right course.
[Surah An-Nisa 4:3]

It is important to note that polygamy is only allowed and not urged to be done.
When the West talks about polygamy in Islam, they refer to it as something weird that should not be valid in human nature. However, polygamy was known from the very first day of existence of mankind on Earth. Neither Jews nor Christians forbid polygamy. On the contrary, the prophets of the Jews and Christians were known to be polygamous. For example, King Sulayman (Solomon) is said to have had seven hundred wives and three hundred concubines. Dawud (David) had ninety-nine and Ya’qub (Jacob) had four. Christianity as well did not forbid polygamy at all, as there is no single word banning polygamy in their scriptures.
How would polygamy in Islam be unfair to women? Islam, as mentioned above, did not urge men to become polygamous. It only allowed it for certain purposes. Justice among wives is a clear restricted condition on the Muslim man who wants to marry another wife. That is clearly stated in the verse mentioned above. Whereas the West which is arrogantly refusing polygamy has different types of it, some of them are dangerous either psychologically or even physically for the society as a whole.
Types of polygamy known in the West
Actually there are three kinds of polygamy practiced in Western societies:

  1. Serial polygamy, that is, marriage, divorce, marriage, divorce and so on any number of times.
  2. A man married to one woman but having and supporting one or more mistresses.
  3. An unmarried man having a number of mistresses.

Islam condones but discourages the first and forbids the other two.
Do you really think, brother, that polygamy is unjust to women in Islam? Or is it the real inequality to talk about the three previously listed kinds?
In her book The Life and Teachings of Muhammad, Dr. Annie Besant says:

There is pretend monogamy in the West, but in reality, there is polygamy without responsibility. The mistress is cast off when the man is weary of her… the first lover has no responsibility for her future, and she is a hundred times worse off than the sheltered wife in a polygamous home.
When we see thousands of miserable women who crowd the streets of Western towns during the night, we must surely feel that it does not lie in the Western mouth to reproach Islam for polygamy. It is better for woman, happier for woman, more respectable for woman to live in polygamy, united to one man, only with a legitimate child in her arms and surrounded with respect, than to be seduced and then cast out into the streets, perhaps with illegitimate child outside the rule of law, uncared, unsheltered, to become victim of any passer-by, night after night, rendered incapable of motherhood, despised by all.
[Besant, A. (1932). The life and teachings of Muhammad: Two lectures by Annie Besant. Adyar, Madras, India: Theosophical Pub. House.]

Thank you again for your question.
Salam.