Posts Tagged ‘صبر’


عورت کے اندر صبر و تحمل بہت ہو نا چا ہیے ۔ اس لئے عورت کو گھر والی کہا جا تا ہے کہ گھر کی بنیا د ہو تی ہی عورت کے اوپر ہے ۔ ہمارے بڑوں نے کہا کہ عورت اگرگھر آباد کر نا چا ہے تو گھر آ بادرہتا ہے اور بر باد کرنا چا ہے تو بر با د ہو جا تا ہے ۔ مرد اگر کلہاڑا لے کر بھی بنیا دیں گرانا چا ہے تو نہیں گرا پا تا ، عورت اگر سو ئی لے کر بھی بنیا دیں گر انا چا ہے تو مرد سے پہلے گھر کی بنیا د یں گر ادیتی ہے ۔ تو اس لئے اس کے اندر صبر و تحمل ہونا چاہیے ۔ اگر کبھی کوئی بات خلا ف طبیعت ہو بھی جا ئے تو یوں سو چے کہ صبر کر نے والے سے اللہ تعالیٰ محبت کے مو ڈ میں آئے گا کہ عورت سمجھے گی کہ زیاد ہ محبت کرتے ہیں ۔﴿ولربک فاصبر﴾ اللہ کے لئے صبر کر لو۔ تو میں اس بات پر صبر کرتی ہوں ۔ اللہ سے اجر کی امیدوارہوں ۔ تھو ڑی دیر یہ صبر کر ے گی تو وہی خا وند جس نے کوئی نا گوار بات کر دی تھی وہ اتنی محبت کے مو ڈ میں آئے گا کہ عورت سمجھے گی کہ اس سے زیادہ محبت کر نے والا دنیا میں کوئی نہیں ہو سکتا ۔ آخر انسان ہے اور اس کے اند ر بھی احسا سات اور جذبات ہیں ۔ کسی وقت اگر غصے میں آگیا تو کیا ہوا۔اکٹھا رہنے سے اگر بے جان بر تن بج سکتے ہیں تو پھر جاندار انسانوں کا بجنا تو کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے ۔ ممکن ہے ایک خوشی کے موڈ میں ہو اور دوسرا اس وقت کسی اور موڈ میں ہو ۔ ایک نے بات کسی انداز سے کہی اور دوسرے نے اس کو کسی اور انداز سے سمجھا ۔ تو غلط فہمیوں کا ہو جا نا کو ئی اتنی بڑی بات نہیں ہے ۔ ایسے معاملے میں اگر صبرو تحمل ہو تو زندگی اچھی گزرتی ہے ۔ اور اگر صبرو تحمل نہ ہو اور انسان فو ری ردعمل ظاہر کر ے تو اس جیسا براانسان کوئی نہیں ہو تا ۔ بس ذراسی با ت ہو ئی غصے کی آگ فو راً بھڑک اٹھی ۔ دو سرے کی بات سمجھنے کی بجا ئے بس اپنی زبان سے کچھ بولنا شروع کر دیا ۔
غلطی کو مان لینے میں عظمت ہے اور خا مو شی میں عا فیت ہے
غلطی کو مان لینا عظمت ہے ۔ اگر ایسی بات ہے کہ خاوند کہہ رہا ہے کہ تمہا ری غلطی ہے تو اتنا ہی کہہ دیں کہ ہاں میری غلطی ہے ۔ اس سے کیا ہو جائے گا ۔غلطی کو تسلیم کر لینے میں عزت ہو تی ہے ۔ یہ ہتک نہیں ہو اکر تی ۔ خاوند ہی ہے نا ، خا وند کے سامنے ہی آپ کہہ رہی ہیں کہ جی غلطی ہو گئی ، تو کیا ہو ا۔ یا اگر خا وند نے کوئی بات کر دی تو آپ اس کے جواب میں فورًابولنے کی عادت نہ ڈالیں ، تر کی بہ ترکی جو اب دینا گھروں کے اجڑ نے کا ذریعہ بن جا تا ہے ۔ یا د رکھنا کہ چپ رہنا بھی ایک جواب ہے ۔ کئی مقامات پر خاوند کی با ت سن کے چپ رہنا ، اس سے خا وند کو اس کا جواب مل جا تا ہے ۔ بعض مر تبہ الفا ظ کی بجائے خا مو شی میں زیادہ وضا حت ہو تی ہے ۔ جب خاموشی اور اعتراف کی بجائے دفاع شروع ہو جا ئے تو یہ سمجھئے کہ جنگ کا بگل بج گیا ۔
ایک میاں بیوی میں اکثر جھگڑا ہو تا تھا اور ہوتا بھی اسی طرح کہ خا وند جب گھر آتا تو وہ آتے ہی کہتا یہ کیوں ہو ا اور وہ کیوں ہو ا۔ اور بیوی آگے سے جو اب دینے لگ جا تی اور اسی وقت سے جھگڑا شروع ہو جا تا ۔ چنانچہ بیوی کسی اللہ والے کے پاس گئی کہ جی گھر میں جھگڑا بہت ہوتا ہے ، کوئی تعویذ دے دیں ۔ انہوں نے پا نی دم کر کے دے دیا اور کہا کہ جب تمہا را میاں گھر میں داخل ہو اس پانی کو پا نچ دس منٹ تک منہ میں رکھنا ، ان شا ء اللہ جھگڑا نہیں ہو گا ۔ اب وہ جب بھی آتا بیوی پا نی کو گھو نٹ بھر کے منہ میں رکھ لیتی اور خا وند کا پا نچ دس منٹ میں غصہ اتر جا تا پھر خاوند پیا ر کے موڈ میں آجا تا اور میاں بیوی کی اچھی زندگی گزرتی۔چنانچہ دم شدہ پا نی نے گھر کے جھگڑوں کو ختم کر دیا ۔