Posts Tagged ‘چار شادیاں’


Read Online
Download
Version 1 [29]

#… تیری ناپسندیدہ حالت تیرے شوہر کو غمگین نہ کرے ،نیک بیوی وہی ہے جوشوہر کی نظر پڑے یااچانک سامنے آجائے تو تیرے چہرے پر مسکراہٹ کے آثار نمایاں ہوں۔
#… خاوند کی اطاعت و فرمانبرداری کرکے اس کو خوب راضی اور خوش کرو، جتنی تم اس کی اطا عت کر و گی اور اس کو خوش رکھو گی اسی قدر وہ آپ کی محبت کو محسو س کر ے گا اور آپ کو بھی خوش رکھنے کی کو شش کر ے گا ۔
# … آپ کے شو ہر سے لغزش ہو جا ئے تو منا سب مو قع اور مناسب طریقہ کو دیکھ کر اس کے ساتھ تبادلہ خیال کر و ۔
# … کشادہ دِل ہو جاؤ شوہر کی طرف سے ہو نے والی منفی با تیں فرامو ش کر دو۔
#… اپنی عقلمندی اور شو ہر کے ساتھ اپنی محبت و تعلق کے ذر یعہ اس کی غلطیوں کی اصلاح کر و ، شو ہر کے جذبا ت مجروح کر نے کی ہر گز کو شش نہ کرو۔
# … اپنے شوہر کے سا منے کسی اجنبی آدمی کی تعریف نہ کرو ، ہاں البتہ اگر کو ئی دینی صفت اس میں ہو تو کو ئی حر ج نہیں۔
# … شو ہر کے متعلق کسی کی بات کی تصدیق نہ کرو۔
# … شو ہر کے سا منے ہمیشہ وہی بات کرو ، جو اس کو پسند ہو اور وہی کام کر و جو اس کی نظر میں اچھا ہو ۔
#… اپنے خا وند کو یہ با ت سمجھا ؤ کہ جب بھی اس کی طرف سے شدت کا اظہار ہو وہ احترام کا دامن ہا تھ سے نہ جانے دے ، کیونکہ یہ شدت ، عارضی اور وقتی ہوتی ہے ۔
#… اپنے خا وند کو باور کر اؤ کہ جب اس (خاوند ) کے والدین یا اعزہ واقربا ء میں سے کوئی بیما ر ہو تو دونوں کو اس کی بیما ر پر سی کر نی چا ہیے ، نہ یہ کہ صرف خاوند ہی اس کی بیما ر پر سی کر ے ۔
#… جب مالی تنگی پیش آئے تو آزردہ خاطر نہ ہو ، اپنے شو ہر کو بتا ؤ کہ اس کو اللہ نے بہت سی خیریں عطا فرمائی ہیں ۔
# … کو شش کر و کہ جب وہ ہنسے تو تم بھی ہنسو اور جب وہ روئے یا غمگین ہو تو تم بھی غم و حزن کا اظہار کر و ۔
# … جب وہ بات کر ے تو پوری تو جہ سے سنو اور خاموش رہو۔
#… اس کے دِ ل میں نہ بٹھا وٴ کہ تم اس سے ہمیشہ فلا ں چیز ما نگتی ہو ، ہا ں اگر اس کے ذ کر کر نے سے وہ خو ش ہوتا ہوتو پھر کو ئی حر ج نہیں ہے ۔
#… ایسی غلطیاں بار بار کر نے سے پر ہیز کر و جس کے متعلق تم جا نتی ہو کہ تمہارا شو ہر ان کو پسند نہیں کر تا یا ان کو دیکھنا نہیں چا ہتا ۔
#… جب آپ کا شوہر گھر میں نفل نماز پڑھے تو تم بھی اس کے پیچھے کھڑی ہو جا یا کرو اور نماز پڑھا کرو اور جب کو ئی علم کی کتا ب پڑھے تو تمہیں بھی بیٹھ کر اس کو سننا چا ہیے ۔
#… شوہر کے سامنے اپنی ذاتی آرزوؤں کے با رے میں زیادہ با تیں نہ کیا کرو۔
#… ہر چھو ٹی بڑی بات میں خاوند کی رائے کو ترجیح دو ، آپ کی اس سے محبت ، اکثر مو قعوں پر اس چیز کو ظاہر کر تی ہو۔
#… شوہر جو راز بیا ن کر ے اس کی حفا ظت کر و، اس کا افشا ء نہ کرو، خواہ آپ کے ماں با پ کا کیوں نہ ہو ، کیونکہ اگر تم اس کے راز کو کھولو گی تو اس کے سینہ میں غصے کی آ گ بھڑک سکتی ہے اور کینہ و عداوت پیدا ہوسکتی ہے ۔
# … کسی پیرا یہ میں بھی اپنا تعلیم یا فتہ اور ڈگر ی ہو لڈر ہونا بیان نہ کر و ، کیونکہ یہ چیز نفرت کا سبب بنتی ہے ۔
# … اپنے شو ہر کے ساتھ نر م انداز میں پیش آؤ ، ورنہ گھر ، با زار والا نقشہ پیش کر ے گا ۔
# … جب گھر میں کشید گی یا نا چاکی پیدا ہو تو گھر چھو ڑ نے کا کبھی نہ کہو ، کیونکہ اس سے اس کے دِل میں آئے گا کہ تم اپنے آپ کو اس سے بے نیاز سمجھتی ہو ۔
# … جب خاوند گھر سے جانے لگے تو اس کے سامنے اپنی آزردگی اور بے چینی کا اظہا ر کرو۔
#… جب کہیں جا نے کا کوئی پروگرام ہواور وہ کسی وجہ سے کینسل کر ے تو اس کے عذر کو قبول کر و ۔
# … اس کے سامنے غیرت کا اظہا ر نہ کرو ، کیونکہ یہ تبا ہی لا نے والا ہتھیار ہے ۔
# … اپنے خاوند سے یوں بات نہ کر و کہ جس سے تم بے قصور معلوم ہو اور وہ قصور والے ۔
# … خاوند کے جذبات کا خیال رکھو، اس کے سامنے اپنے رشتہ داروں کے فضا ئل زیادہ ذکر نہ کرو ۔
#… اپنے خا وند سے جھو ٹ با لکل نہ بولو ، کیونکہ اس سے اس کو سخت تکلیف پہنچے گی ۔
#… اپنے کو یہ با ت ہمیشہ با ور کر اؤ کہ اگر وہ اس سے شادی نہ کر تا تو اسے نہیں معلوم کہ وہ کیا کر تی ؟
#…کبھی ایسی حالت اختیا نہ کرو جو تیرے شوہر کو اچھی نہ لگے بہترین عورت وہ ہے جس پر اُس کے خا وند کی نظر پڑے تو اس کی سعادت ، اچھی حالت اس کی آنکھوں کے سا منے نمایاں ہو۔
#… جب بھی تیری طرف خا وند نظر کر ے تو تیر ے ہو نٹوں پر مسکرا ہٹ نمایاں ہو ۔
#… اپنے شوہر کی نافرماں بردار ی سے اسے بہت زیادہ راضی کر تیری فرما نبرداری کے مطابق ہی تیرا شوہر تیری محبت کاا حسا س کرے گا اور تجھے راضی کر نے کی جلدی کوشش کریگا ۔
#… تیری جو غلطی تیرے شو ہر کے نو ٹس میں آ گئی ہو اس کے تکدر کو دور کر نے کے لیے منا سب وقت اور مناسب طر یقہ اختیا ر کر ۔
#…(بر داشت کے لئے) فراخ دل ہو ( شوہر کے سامنے ) اسکی ان غلطیوں کا زیاد ہ تذکر ہ نہ کر جو اس سے کسی غیر کی خا طر سر زد ہو گئی ہو ں ۔
#…اپنے شوہر کی محبت کی بنا ء پر ہر طرح کی ذہا نت اور عقلمند ی سے اسکی غلطیوں کا تدارک کر اور اس کے احساسات کو مجروح کر نے کی کو شش نہ کر ۔
#… اپنے خا وند کے خلاف غیروں کی با توں کو سچا نہ جان
#… ہمیشہ اپنے شو ہر کے سامنے ایسے کام کر جنہیں وہ پسند کر تا ہو۔اور ایسی با تیں کر جنہیں وہ ہمیشہ سننے کی رغبت رکھتا ہو ۔
#…اپنے شوہر کی طبیعت کو اچھی طر ح سمجھ لے تاکہ اس کے دل میں تیرا احترا م ہو ۔ کسی معاملے میں جب بھی کوئی سخت لہجہ اختیا ر کر تا ہے وہ وقتی ہو تا ہے ۔( یہ نہ سمجھ کہ اس کے دل میں تیرے خلاف کو ئی مستقل جذبہ ہے )
#…جب اس کے سا تھ با ت چیت کر ے تو اس کی کسی مالی تنگی پر کسی قسم کی تنگ دلی کا اظہار نہ کر اور اُس کی طرف سے جو تجھے بہت سی بھلائیاں حاصل ہو ئی ہیں ان کا اُس کے پا س ذکر کر ۔
#…جب بات کر ے تو پو ری طر ح خاموش رہ اور اس کی طرف کا ن دھر (پو ری توجہ دے )
#…بکثرت اُ سے یا د نہ دلا کہ تو نے اس سے ہمیشہ کو ئی طلب کی ہے ۔( مگر وہ حا صل نہیں ہو ئی ) البتہ اسے وہ چیز اُس وقت یا د دلا جب تو جان لے کہ وہ اس کے ذکر سے خوش ہو گا ۔
#…بار بار غلطیا ں کر نے اور ایسے مو قف میں واقع ہو نے سے اپنے آپ کو بچا جسے تیرا خا وند دیکھنا نہ چا ہتا ہو ۔
#…اپنے شو ہر کے سا منے اپنی ذا تی خوا ہشا ت کے با رے میں زیا دہ با تیں نہ کر ۔ بلکہ بکثرت اصرار کر کہ وہ تیرے سا منے اپنی ذاتی خو اہشات کا ذکر کر ے۔
#…ہر چھو ٹے بڑے معا ملے میں اس کی را ئے پر اپنی ر ائے کو مقدم نہ کر بلکہ بعض مواقع میں تو اُسی کی رائے کو اُس سے محبت کی بنا ء پر پیش کر نے میں پہل کر ے ۔
#…اس کی اجا زت کے بغیر کو ئی نفلی روزہ نہ رکھ اور اُس کے علم کے بغیر اُس کے گھر سے با ہر نہ نکل ۔
#…جو راز کی با ت وہ تیر ے سامنے بیان کر ے اسے یا د رکھ اس کی حفا ظت کر اور اسے اپنی ماں اور باپ کے پاس بھی ظا ہر نہ کر اس لئے کہ یہ بات اُس کے سینے کو غصے
سے تیرے خلاف بھڑکا دیگی ۔
#… اس انداز کے ساتھ اپنے شوہر سے بات نہ کر گویا تو معصوم ہے اور وہ گنہگار آدمی ہے۔
#… اپنی اولاد کو بات کرنے میں سچائی اور عمل میں اخلاص کا عادی بنا۔
# … تو اکیلی کھانا نہ کھا۔بلکہ ہمیشہ اپنی اولاد کے درمیان بیٹھ کر کھاناکھا۔
# … اپنی اولاد کو صفائی پسند کرنے کا عادی بنا۔ اور انہیں یاد دلا کہ صفائی کے ساتھ ہی وہ ایمان کی صفت سے متصف ہوں گے۔
#… اپنی اولاد کے سامنے گالی گلوچ
لعن طعن یا حقارت آمیز کلمات نہ بول اس لئے کہ وہ تیرے تمام الفاظ اپنے ذھن میں جمع کر لیں گے یاد کر لیں گے۔
#… ایسی باتوں سے پرہیز کر جس کے بعد اس کی معذرت پیش کرنی پڑے اور انتہائی طور پر فضول اور بکثرت باتوں سے دور رہ ۔ اپنے پروردگار کے اس ارشاد کو یاد رکھ؛
﴿لاخیر فی کثیرمن نجو ھم الا من امر بصد قةاو معروف اواصلاح بین النا س﴾(النساء
۱۱۳)
”ان کی اکثر سر گو شیو ں میں کوئی بھلائی نہیں ہے البتہ جس شخص نے صدقے ،کسی نیکی یا لو گو ں کے درمیا ن اصلاح کا حکم دیا ۔(اس میں بھلائی ہے )
#…ہر سنی سنا ئی بات کو (بلا تحقیق )بیان کر دینا پر ہیز گا رموٴ من عو رتوں کی عا دت نہیں ہے ۔اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر ما یا ہے :
”آد می کے گناہ کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنا ئی کو بیا ن کرتا پھر ے“۔
(مسلم۔ مقدمہ وابو داود حدیث نمبر
۹۹۲ ۴ )
#…اس بات کی حرص کر کہ تیرے منہ سے اچھے کلمات ہی نکلیں۔ اس لئے کہ جو تو کہنا چا ہتی ہے اس کا وزن کیا جائیگا ۔اسکی قدروقیمت متعین ہو گی۔
# … اپنی ذمہ داریو ں سے غافل جاہل عورتوں کی صحبت اختیارنہ کر ۔
#… موٴمن عورت اپنی بہنوں کے عذر قبول کر تی ہے ۔اور منا فق عورت اپنی بہنوں کی لغزشیں تلا ش کر تی ہے۔
#… ایسی عورت کی صحبت اختیار کر جس سے تو اپنے معاملے میں سلا متی پاتی ہے اسکی صحبت تجھے نیکی پر ابھا ر یگی۔ اور اس کا دید ار تجھے اللہ تعالیٰ کی یاد دلائیگا۔
# … جو عورت تجھ سے بات کر رہی ہو اُسے پور ے شوق کے ساتھ غور سے سن ۔ جب تو اس سے بات کر ے تو اس سے اپنی نظر نہ پھیر ۔ کسی سبب سے با ت بھی کر نے والی کی با ت کو قطع نہ کر ۔ اگر تو کسی معا ملے میں قطع کلا می پر مجبو ر ہو تو با ت کر نے والی کو نر می اور سکو ن کے سا تھ آگاہ کر دے۔
#… جھو ٹ ، غیبت ،چغل خور ی ، مز اح اور مسلمان عورتوں کے سا تھ ٹھٹھے مخول سے بچ ۔
# … بر ی با ت اور بے حیا ئی کی بات سے پر ہیز کر ۔
# … اپنے عمل اور اپنے نفس کے ساتھ تکبر اور گھمنڈاختیا ر نہ کر ۔
#… مسلمان عورتوں کے چھو ٹے بچوں کو اپنی اولاد سمجھ ۔ درمیا نی عمر کی بچیوں کو اپنی بہنیں اور بڑی عمر والی عورتوں کو اپنی مائیں سمجھ ۔ اپنی اولاد پر رحم کر نا تجھ پر لازم ہے ۔ اپنی بہنوں سے صلہ رحمی کر اور اپنی ماؤں کے سا تھ احسا ن کر ۔
# … اپنی اولاد کو جنت کی تر غیب دے ۔ بیشک جنت میں وہی داخل ہو گا جس نے نماز اور رو زے ادا کئے اپنے ماں با پ کی فرما ں بر داری کی جھو ٹ نہ بولا اور کسی پر حسدنہ کیا ۔
# … اپنی بیٹیوں کو بچپن ہی سے پرد ے اور شرم و حیا کی رغبت دلا ۔ انہیں چھو ٹے تنگ کپڑے اور اکیلی پینٹ یا شرٹ ( قمیص ) پہننے کی عا دی نہ بنا تا کہ وہ بچپن ہی میں دوسرے بچوں کی نسبت اپنی خصو صیت کو پہچان لیں ۔
# … سا ت سال کی عمر میں ہی اپنی بیٹیوں کو اوڑھنی پہننے کی عادی بنا ۔
#… اپنی اولاد میں سے جس کو تو دیکھے کہ با ئیں ہا تھ سے کھا تا یا پیتا ہے اُسے اس سے روک دے ۔(اور دا ئیں ہا تھ سے کھا نے پینے کی تعلیم دے )
#… اپنی اولاد کوناخن ترا شنے اور کھا نے سے پہلے اور بعد میں دونوں ہا تھوں کے دھو نے کی نصیحت کر نا نہ بھول۔
# … موٴ من عورت با تیں کم اور عمل زیادہ کر تی ہے ۔ منا فق عورت با تیں زیادہ عمل کم کر تی ہے ۔
# … چا ہئے کہ تو تین طر یقوں سے اللہ تعالیٰ سے شرم و حیا کا حق ادا کر ے ۔ اللہ تعالی کے احکا م پر عمل کر تے ہوئے ، ا س کی ڈانٹ سے اپنے آپ کو بچا تے ہو ئے ، لوگوں سے ان کی تکلیف دور کر تے ہو ئے ، اپنے نفس کی پا کدامنی اور اپنی تنہا ئی میں حفاظت کر تے ہو ئے ۔
#… دوسری عورتوں کے نزدیک قدروقیمت میں زیادہ کم وہ عورت ہے جو علم دین میں ان سب سے کم ہو ۔
#… تین خصلتوں کے بعد شر مندگی لا حق نہیں ہو تی ۔ دیانت داری ، پاکدامنی اور کام کر نے سے پہلے سوچ بچا ر۔
#… عو رت کی قدرو قیمت اس کی جسمانی خو بیوں میں نہیں ہے ۔ بلکہ اس کی قدرو قیمت دینی خو بیوں میں ہے ۔
# … کسی بَد عادت عورت کے ساتھ بیٹھے سے تیرا تنہا بیٹھے رہنا بہتر ہے۔
#…سچی بات کرنا، لوگوں کے ساتھ حسنِ اخلاق سے پیش آنا، صلہ رحمی،امانت کی حفاظت، ہمسائی کے حق کی حفاظت، سوال کرنے والی کو عطا کرنا، احسان کرنے والی کو بدلہ دینا ، ملاقات کے لئے آ نے والی کی عزت کرنا، احسان کرنے والی کو بدلہ دینا، ملاقات کے لئے آنے والی کی عزت کرنا، عہد پورا کرنا اور شرم و حیا یہ سب عمدہ اور کریمانہ اخلاق و عادات ہیں۔
# …مسلمان عورت اپنے ماں باپ کی اطاعت اور اپنی بہنوں کی مدد کرتی ہے۔
# …مسلمان عورت سچ بولتی ہے جھوٹ نہیں بولتی۔
#… مسلمان عورت اپنی بیمار بہن کی زیارت کرتی ہے اور اپنی محتاج بہن پر سخاوت کرتی ہے۔
بہت قیمتی نصیحتیں
#… اگر تو خشوع کی توفیق چا ہتی ہے تو فضو ل نظر با زی سے دور رہ ۔
#…ا گر تو دانائی کی تو فیق کو پسند کر تی ہے تو فضول با توں کو چھو ڑدے۔
#… اگر تو اپنے عیبوں سے باخبر ہو نے کی تو فیق چا ہتی ہے تو دوسرے کے عیبو ں کی ٹوہ لگا نا چھو ڑ دے ۔
#… جو تجھ پر زیا دتی کر ے اس پر بردبار ہو جا ۔
# … بہت سخی عورت وہ ہے جو کسی کو مال عطا کر کے صرف اللہ ہی سے اس کی جزا ء چاہتی ہے ۔
#… بد کر دار عو رتو ں کی ساتھی نہ بن ،وہ تجھے کھا نے کے ایک لقمے یا اس سے بھی کم قیمت پر بیچ دے گی ۔
#… بخیل عورت کے ساتھ نہ بیٹھ جس ما ل کی تو محتاج ہے وہ اسے اپنے مال میں ملا لے گی ( تجھے بھی اللہ کی راہ میں خرچ کر نے سے رو ک دے گی )
# … جھو ٹی عو رت کی محبت میں نہ رہ وہ فر یب نظر کے در جہ میں ہے ۔وہ قریب کو تجھ سے دور کر دیگی اور بعید کو تجھ سے قریب کر دیگی ۔
#… احمق عورت کے پا س نہ بیٹھ اس لئے کہ وہ تجھے فائدہ پہنچانے کے ارادے کے باوجود نقصان پہنچادیگی ۔
#… احسان جتلا نے والی کی سا تھی نہ بن کہ وہ ہمیشہ اپنی مالی بر تر ی سے تجھے تنگ کرے گی ۔
# … کسی مکا ر عورت کے ساتھ نہ بیٹھ اس لئے کہ اُس کے پیش نظر اپنا ہی نفع ہوتا ہے ۔
#… کسی بد دیانت عورت کی سا تھی نہ بن کہ جس طرح اُس نے تیرے غیر کے سا تھ خیا نت کی ہے اسی طر ح تیرے سا تھ بھی خیا نت کرے گی۔
# … دورخے پن اور دو زبا ن والی عورت کی سا تھی نہ بن ۔
# … ایسی عورت سے بھی صحبت نہ رکھ جو تیرے راز کو نہ چھپا ئے ۔
#… مصیبت زدہ مسلما ن عورتوں سے ان کی تکلیف کو دور کر نا ۔
# … محتاج مسلمان عورتوں کے قرض ادا کر نا ۔
# … کھانا کھلا نا اور بھو کی عورتوں سے ان کی بھو ک دور کر نا ۔
#… اپنی ایما ندار بہنوں کی حا جتیں پو ری کر نے میں جلد ی کر نا ۔
# … راستوں سے تکلیف دہ چیز کے ہٹا نے میں سستی نہ کر ۔
# … علم حا صل کر اور دوسری مسلمان عورتوں کو تعلیم دے ۔
# … تجھ پر بھلا ئی کا حکم دینا اور برا ئی سے روکنا لا زم ہے ۔
#… سنتیں اور نو افل ادا کر نے پر ہمیشگی اختیا ر کر ۔
# … اپنے رشتہ دا روں سے ملا قات تجھ پر وا جب ہے اگر چہ وہ تجھ سے قطع تعلق کریں ۔
#… اپنے فو ت شدہ افرادا ہل خانہ کو اپنی دعا میں یاد رکھ۔
# … دو سروں کے سا تھ نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں تعاون کر ۔
# … جو تجھ پر ذمہ داریاں ہیں انہیں پوری دیا نت داری اور عمدگی سے ادا کر ۔
# … اپنی مسلمان بہن کے سا منے مسکرا کہ یہ صدقہ ہے۔
#… دنیا دار عو رتوں سے میل جو ل نہ رکھ ۔
#… اپنے رب کے عذاب و سزا سے ڈرنا تیری عادت ہونی چا ہےئے ۔
# … اپنے ماں باپ کے احسان کر نے والی بن ۔
#… دنیا میں عورت کی بد بختی کی چار علا متیں ہیں :
دل کی سختی ، آنسو ؤ ں کا خشک ہو جا نا ،(یعنی خوف الہیٰ سے آنکھو ں میں آنسو نہ آنا) لمبی آرزو اور دنیا کی حرص ۔
#… جان لے کہ ہر چیز میں سو چ بچار کے لئے ٹھہر اؤ بہتر ہے مگر آخرت کے معاملے میں تاخیر بہتر نہیں ہے (کہ ابھی وقت ہے پھر یہ عمل کر لو نگی)
# … یاد رکھ کہ بچے ،بو ڑھے ،بیو گان اور مسا کین صدقات کے سب لوگو ں سے زیادہ حق دار ہیں ۔
# … ہر عمل کو ختم کر نے پر اپنے رب سے دعا کر کہ وہ تیرا عمل قبول کر لے ۔
﴿ والحمد للہ رب العالمین ﴾ 

اگر آپ کو رشتہ مطلوب ہے تو ا س ویب سائٹ پر جائیں اور تلاش کریں۔
http://en.mawada.net/

 


اگر ایسا اتفاق ہو جائے کہ مرد دوسری شادی رچالے تو پہلی بیوی کو نہ تو ایسا سوچنا چاہیے اور نہ ہی ایسا بر تاؤ کرنا چا ہیے جیسا کہ غیر مسلم عورتیں کرتی ہیں۔
وہ تو شوہر کی دوسری شادی کا سوچ بھی نہیں سکتیں کیونکہ ان کے معاشرہ میں یہ قا بل قبو ل نہیں۔
یاد رکھو!اللہ تعالیٰ نے مرد کو ایک سے زا ٰئد شا دیو ں کی اجا زت دی ہے ، اسلا م کی رو سے ایک مر د کو حق حا صل کہ وہ ایک سے زائد عورتوں سے شاد ی کرے۔
دوسری شادی کی صورت میں پہلی بیوی نہ اس طرح برتاوکرے جیسے اس کی دنیا اندھیرا ہو گئی ہو اور اس کی زندگی سے رو شنی مفقود ہو گئی ہو ۔ایسا ہوجانے کی صورت میں ذہنی طو ر پراسے جھٹکاضرور لگے گااور وہ غمزدہ بھی ہو گی مگر اسے حالا ت کا مقابلہ سو جھ بو جھ ، عقلمندی، ذہن کی پختگی اور صبر سے کرنا ہو گا ۔ اسے اپنی نفسا نی خواہشات جن کو شیطان ابھا رتا ہے کو دبا نا ہو گا اور احسا سات کو بے لگا م ہو نے سے روکنا ہو گا ۔
اگر ان حالات کا مقابلہ وہ حسد ، نفرت ، بغض ، کینہ اور عداوت سے کر ے گی تو اس کو یہ امر یا درکھنا چا ہیے کہ اس کی حا لت مزید خراب ہو جائے گی ۔ شوہر کو دوسری بیوی سے بد ظن اور علیٰحدہ کر نے کی اسکی کو ششیں بار آ ور نہیں ہو ں گی ۔ اپنے نا رواسلوک سے اس کا خاوند اس طرف سے بر گشتہ ہو جائے گا اور اسے وہ کٹنی نظر آنے لگے گی ۔ عورت اپنے برے روئیے سے کچھ اپنا ہی نقصان کر ے گی اور فا ئدہ کچھ حاصل نہ ہو گا ۔
پہلی بیوی کو اپنے خاوند کی دوسری شادی کی حقیقت کو عزت اور پر وقار طریقے سے قبول کر لینا چا ہیے ۔ وہ اللہ تعالیٰ کے قانون کے ساتھ جنگ نہیں کر سکتی ۔ اسے ایسی کوشش سے احتراز کر نا ہو گا جس سے وہ اپنے خاوند کو اللہ کی طرف سے دیئے گئے حق سے دستبر دار ہونے کے لیے مجبور کر ے ۔
عورت کو چا ہیے کہ اپنے خاوند کے دوسری شادی کے فیصلے کو پر وقاررویئے سے قبول کر لے۔ اس طرح وہ اپنے خاوند کی عزت اور محبت کو پا لے گی ۔ اس کے علاوہ اس کے لیے ثواب اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی مزید ہو گی ۔ یقینا نقصا ن میں نہ رہے گی ۔ اپنے نفس پر قابو پا کر نئے حالا ت سے سمجھوتہ کر نا ہی اس کے حق میں بہتر ہو گا ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس دنیا میں اپنے نفس سے جنگ کر نے کے لیے ہی تو بھیجا ہے ۔
نفس کے خلاف مجاہد ہ ہر مسلمان پر خواہ وہ مرد ہو یا عورت فرض ہے اور جب تک وہ اس زمین پر مقیم ہے اسے نفس اما رہ کے خلاف نبرد آزما ہو نا پڑے گا ۔ ایک مسلمان کو اس امر کی اجازت نہیں کہ ایسی خواہشات کی پیروی کر ے جن کی اسلام نے اجازت نہیں دی ۔ پہلی بیوی کو یہ جان لینا چا ہیے کہ ردّعمل حسد کی بنا پر ہے ۔ اس پر واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خا طر حسد کو ترک کر دے۔
یاد رکھو ! ایک مسلمان اس دنیا میں آزاد نہیں کہ جو مر ضی میںآ ئے کہے اور کرے ۔ ہماری رہا ئش ، ہماری سوچ ، ہمارے احساسات و کردار پر لا تعداد بندشیں اللہ کی طرف سے عائد ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ﴿الدنیا سجن المو من و جنة الکافر
(
بہ روایت ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ ، مسلم کتاب الزہد۔ ترمذی کتاب الزھد ۔ ابن ماجہ ۔ ابواب الزہد)
دنیا موٴمن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے “۔
اچھی اور سچی مسلمان عورت اپنے خاوند کی دوسری بیوی کی عزت کر یگی ۔ اپنے مجروح جذبات پر قابو پا ئے گی ۔ خواہ اس کے لیے کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو پھر بھی وہ سوت کے ساتھ مہر بانی اور شا ئستگی سے پیش آئیگی ۔ اسلامی طور طریقے اپنانے سے اس کے شو ہر کی دوسری بیوی کے ساتھ تعلقات صحت مندانہ ماحول میں ترقی کر یں گے اور ان دونوں میں آپس میں پیا ر و محبت بڑھے گا ۔
عورت کو اپنے شوہر سے دوسری بیوی کے متعلق حقارت آمیز ، طعن آمیز اور تمسخر آمیز گفتگو نہیں کرنی چا ہیے ۔ کیا وہ یہ سمجھتی ہے ایسا کر نے سے خاوند کو دوسری بیوی سے بر گشتہ کر نے میں کامیاب ہو جائے گی ؟ اس کے بر عکس اس کا یہ طرز عمل خاوند اور دوسری بیوی کے تعلقا ت کو مزید استوار کر نے کا با عث ہو گا ۔وہ اپنی پہلی بیوی کی نا جائز غیبت پر نالاں ہو کر دوسری بیوی کی طرف زیادہ رجوع کر ے گا ۔ وہ سمجھے گا کہ دوسری بیوی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے جس وجہ سے وہ اس کی زیادہ تو جہ اور ہمدردی کی مستحق ہو گی ۔
اگر تجزیہ کیا جائے تو عقد ہ کھلے گا کہ اس کے خاوند کی دوسری شادی اللہ تعالیٰ کی رضا سے ہوئی ہے ۔ اسے ایک سچی مسلمان عورت ہونے کے نا طے اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی ہوجا نا چا ہیے اور صبر کرنا چا ہیے ۔ ایسا با عزت رویہ اپنا کر وہ یقینا فا ئدہ میں رہے گی ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
ایک عورت ، جب اس کا شوہر دوسری عورت سے شادی کر تا ہے ، اس پر صبر کرتی ہے ، ایک شہید کا ثواب پائیگی “۔
عورت اپنے صبر کی بدولت اور دوسری شادی کی حقیقت کو پر وقار اور حوصلہ مندی سے قبول کرنے کی صورت میں بہت بڑا ثواب کما ئیگی اور اللہ کے ہاں بڑا رتبہ پا ئے گی پھر وہ کیوں غمزدہ اور مایوسی کا شکار ہو ؟ بہتر ہے کہ وہ جان لے کہ اس کا برا طرز عمل اس کی اپنی شادی کو تباہی کے غار میں دھکیل دینے میں معاون ثا بت ہو گا ۔
دنیوی زندگی ، بہر حال مصیبتوں ، کو ششوں اور سختیوں سے عبا رت ہے جس سے ہر ایک مسلمان کو دو چار ہونا پڑتا ہے اور ان سے سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے ۔ مکمل خوشی کا ملنا اس دنیا میں تو ممکن نہیں ۔ اس کے لیے جنت ہے اور اس میں پہنچنے کے لیے نیک اعمال کی ضرورت ۔ اگر وہ یہ خیال کر تا ہے کہ سختیاں اور مصیبتیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہیں اور اس پر برداشت و صبر کی روش اختیار کر تا ہے تو اسے کوئی دکھ اور رنج نہیں ہو تا کیونکہ اسے معلوم ہے کہ یہ عارضی ہے اور اس دنیا کا رنج و غم بھی عارضی ہے ۔ اصل زندگی آخرت کی ہے جو مستقل جائے قرار ہے ۔ اس دنیا میں اگر انسان نے نیک اعمال کئے ہو ں گے تکلیف میں اللہ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے صبر و استقامت کا مظاہر کیا ہو گا تو اسے اس دنیا میں بھی رنج و تکلیف محسوس نہ ہو گی اور آخرت میں اس کے لئے جنت کا وعدہ اللہ نے کیا ہو ا ہے ۔

شوہر کا غیر عورت سے تعلق پر سابقہ بیوی کیلئے اہم نصیحت
اگر شوہرکسی دو سری عورت کے دام الفت میں گرفتار ہو جائے تو یہ بیوی کے لیے صبر آزما گھڑی ہو تی ہے ۔ اسے چاہیے کہ کمال دانشمندی اور صبر سے کام لے ۔ ایسے حالا ت بڑے نا زک مرحلے پیدا کر دیتے ہیں ۔ اور شادی کے بندھن کو گھن کی طرح چاٹ جا تے ہیں ۔ تمام تر ذمہ داری عورت پر آن پڑتی ہے ۔ اگر عقلمندی، ہو شیاری اور صبر سے کام لے تو اپنی ازدواجی زندگی کو بچالے گی۔
اس کے بر عکس اگر وہ صبر کا دامن ہا تھ سے چھو ڑ دیتی ہے اور جلا پے کے احسا سات کو راہ دیتی ہے تو وہ اپنے شوہر کو بھڑکانے کا با عث بنے گی ۔ وہ اس سے مزید دور چلا جا ئے گا اور زندگی تباہی کے دہانے تک پہنچ جا ئے گی ۔ عورت کے لئے بہتر ہے اگر وہ اس حقیقت کو جان لے کہ اپنی خفگی کے اظہا ر کو اور الزام تراشیوں سے وہ شوہرکو دوسری عورت کو چھوڑنے پر مجبور نہیں کر سکے گی ۔ جب ایک بیوی کو اس بات کا علم ہو جائے کہ اس کا شوہر کسی غیر عورت سے پینگیں بڑ ھا رہا ہے تو سب سے پہلا کا م جو اسے کرنا چاہیے یہ ہے کہ اپنے احسا سات پر قابو پا ئے اور یہ جان لے کہ غم و غصے اور بحث مبا حثہ سے شوہر کو دو سری عورت سے علیٰحدہ کر نے میں کامیاب نہیں ہو سکے گی ۔ اگر وہ اپنے غصہ کا اظہا ر کر تی ہے اور سخت الفاظ سے خاوندکو اس عورت کے ساتھ میل جول سے باز رکھنے کی کوشش کر تی ہے تو اس کا نتیجہ اچھانہیں بلکہ برا نکلے گا ۔شوہر کا طرز عمل اس کے حق میں مزید برا ہوجائے گا۔ تھوڑی بہت محبت جو شوہر کے دل میں بیوی کی با قی ہے وہ بھی جاتی رہے گی اور اس کا دو سری عورت کی طرف جھکاؤ مزید بڑھ جائے گا ۔
ایک عقلمندعورت جس کی خواہش ہے کہ اس کا شوہر گنا ہوں کی دلدل سے نکل آئے اور اس کی شادی بھی محفوظ رہے حالا ت کو مزید بگڑنے سے بچا ئیگی ۔ وہ ایسے نازک حالا ت میں کمال صبر کا مظاہر ہ کرے گی اور اللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر دعا کرے گی کہ وہ اس کے شوہر کو ہدایت بخشے ۔ اس کی صحیح سمت رہنما ئی فرمائے تاکہ وہ خواب غفلت سے جا گ اٹھے ۔ گناہ اور گندگی کے جس غا ر میں وہ جا رہا ہے اس سے واپس لو ٹ آ ئے ۔
اس معاملے پر وہ شوہر سے بذات خود بھی بڑی دانشمندی اور شوہر کی عزت و احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے با ت کرے ۔ گفتگومیں سر کشی اور بحث کا عنصر اثر انداز نہ ہو ۔محبت اور پیا ر سے اس کے دل کو جیتنے کی کو شش کرے بڑے دھیمے انداز میں اسے قانون کی خلا ف ورزی اور اللہ تعا لیٰ کے خو ف سے ڈرائے۔ اگر شوہر اس نصیحت پر کان نہیں دھرتا توبھی اس کو امید کا دامن ہا تھ سے نہیں چھو ڑنا چا ہیے ۔ کچھ عر صہ کے لیے پند ونصائح کا سلسلہ بند کر دے ۔ پھر کسی دو سرے بہتر وقت اور مو قع پر جب شو ہر اچھے موڈمیں ہو نہا یت عاجزی اور دانشمند ی سے اس کا اعادہ کر ے ۔ وہ اپنا دکھ اپنی ذات پر جھیلے اللہ کے ذکر اذکار سے تقویت حاصل کرے قرآن میں ہے ۔
﴿ الذ ین امنو اوتطمئن قلو بھم بذکر اللہ الا بذکر اللہ تطمئن القلوب ﴾ ( الرعد۲۸)
وہ جو ایمان رکھتے ہیں ان کا دل ذکر اللہ سے امن و چین پا تا ہے۔ بلا شبہ دل اللہ کی یا د سے راحت پا تا ہے “۔
وہ اپنی ذات کی نفی کر کے اللہ کے آ گے سر بسجود ہو جائے ا ور دعاکر یں اسے اس امر کا یقین ہونا چاہئے کہ اللہ جو اس کے لئے پسند کرے گا اس کے حق میں بہتر ہی ہو گا ۔اسے چا ہیے کہ اپنے غم کو جو قدرتی ہے مایوسی ، بے صبری اور غیر اسلامی شعار میں سے بڑھنے نہ دے۔ ایک عقلمند بیوی جو ایسے حا لا ت سے دو چار ہوتی ہے ہمت ، سوجھ بو جھ اور صبر کو بر و ئے کار لا کر اپنے نیک اور پروقار ردعمل سے شوہرکو شرمندہ کر دے گی، وہ اپنی غلطی کااحساس کر کے دوسری عورت سے کنارہ کش ہو جائے گا۔ خود کو گناہ گار سمجھے گا اور اس کا نا انصافانہ رویہ بعد میں اس کو خون کے آنسو رلائے گا ۔ وہ دل میں پشیما ن ہو گا اور محسوس کر ے گا جیسے وہ اپنے مقام سے بہت نیچے گر گیا ہو۔ اس کا ضمیر اس کو لعن ملامت کر ے گا ۔
اچھا آدمی اپنی حما یت پر آگاہ ہو کر اپنی بیوی کے پا س شرمندہ واپس آجائے گا۔
اس کے بر عکس اگر بیوی اپنے شو ہر کو دوسری عورت سے دور رکھنے کے لیے تشدد آمیز رویہ اختیار کرے گی ، گالی گلوچ پر اتر آئے گی، لڑے جھگڑے گی ، عیب گیری اور غیر شائستہ آمیز طریقہ اپنائے گی تو نتیجتاً شادی طلاق کی صورت میں ختم ہو جائے گی۔عورت کو یہ گر سیکھ لینا چاہیے کہ شوہر سے لڑجھگڑ کر اور عیب گیری کرکے فتح نہیں پا سکتی ۔ شادی کی کامیابی کے لیے عورت کو اطاعت گزاری ، وفا شعاری ، نیکی اور عاجزی کی روش اختیار کرنا ہو گی ۔ اگر وہ آزادی کی اس تحریک کو اپناتی ہے جس کا ڈھونگ مغرب زدہ کفار نے رچایا ہے اور اس کا نعرہ مر د اور عورت برابر کا ہے تو وہ سمجھ لے کہ وہ طلاق کے راستے پر گامزن ہے ا ور وہ جلد یا بد یر اس انجام کو پہنچ جائے گی۔